Episode 33
اس خاتون نے مڑ کر مجھے دیکھا۔۔ وہ کوئی چالیس پنتالیس سالہ سینئر نرس تھی۔ جی ہیں آن ڈیوٹی کیا کام ہے اس نے میرے ظاہری حلیے سے تھوڑا متاثر ہوتےہوئے کہا۔۔ جی ان سے ایک مشورہ لینا ہے کدھر ہونگی۔۔اس نے مجھے غور سے دیکھا اور نام پوچھ کر کہنے لگی آپ بیٹھو میں بتاتی ہوں انکو۔۔۔ میں سامنے دھری کرسی پر جا بیٹھا۔۔
fkniazi555.blogspot.com
دو منٹ گزرے ہونگے کہ وہی نرس واپس آئی اور مجھے ساتھ لیے سیڑھیاں چڑھنےلگی۔۔ دوسری منزل پر چار پانچ کمرے تھے جن میں سے ایک میں اس دن میں کچھ دیر داخل رہا۔۔ نرس دوسری سے تیسری منزل کو چڑھی۔۔میں چپ اس نرس کے پیچھے اسکی موٹی ہلتی گانڈ کو دیکھتا چلتا گیا۔۔۔ تیسری منزل پر ایک چھوٹا سا کمرہ اور اسکے ساتھ ہی ایک کینٹین سی بنی ہوئی تھی۔۔ نرس نے وہ کمرہ کھولا یہ ایک مڈ وائف کا کمرہ تھا ۔دو کرسیاں اور میز۔۔ کرسی کے پیچھے ایک بند الماری میں دوائیاں وغیرہ ایک طرف سٹریچر بیڈ اور دوسری طرف سنگل بیڈ دھرا تھا۔۔تم یہاں بیٹھو رابعہ آ جاتی کچھ دیر اور وہیں سے کینٹین والے کو اچھی سے چائے وغیرہ کا بول دیا۔۔ مصروف ہیں وہ میں نے پوچھا ۔نہیں بس آتی ہوگی ایک مریضہ کی ڈریسنگ کر رہی۔۔ ویسے تم اسکے رشتہ دار ہو اسکی آنکھوں میں چمک سی تھی۔۔ جی جی میں بس بات گول کی۔اسی لیے خوش بہت ہوئی چلو تم بیٹھو میں آتی ہو ۔۔یہ کہتیں وہ نکل گئی۔ کینٹین والا چائے لے آیا اور میں چائے پیتا اس حملے کی وجہ سوچنے لگا۔۔ اچانک میرے ذہن میں جھماکا ہوا انہیں کیسے پتہ چلا میں ادھر ہونا نام سن کر یہ تو کنفرم ہوگیا کہ حملہ مجھ پر ہی تھا۔۔ کس نے بتایا ہوگا یسسسس۔۔ تانیہ کاشف کا پنگا۔۔مجھے پہیلی کی سمجھ آ گئی
کچھ دیر گزری رابعہ تیز قدموں سے چلتی آئی اسکے ساتھ وہی نرس تھی۔ رابعہ کے چہرے پر خوشی اور حیرت کے ملے جلے تاثرات تھے۔۔ہماری پچھلی ملاقات بہت طوفانی تھی۔ نرس کے سامنے رابعہ ایک حد تک فرینک ہو کر حال چال پوچھا اور ساتھی نرس کا بتانے لگی کہ اسکا نام نسرین تھا۔رابعہ کی ڈیوٹی ٹائمنگ بدل چکی تھیں۔۔اب وہ رات آٹھ سے صببح آٹھ تک جاب کرتی تھی۔میں نے رابعہ کو اشارہ کیا مجھے کچھ بات کرنی تو وہ کہنے لگی ہاں بولو یہ سمجھو میری وڈی آپا ہیں ۔۔میں نے اسے مختصرا بتایا کہ کچھ لڑائی ہوگئی بس کچھ دیر رکنا اور باتیں کرنی۔۔ رابعہ چمک کر بولی باتیں مجھے بھی بہت کرنی تم سے کچھ اہم اور کچھ شکوے والی۔۔ اب آئے ہو تو سکون سے بیٹھو۔۔ آپا آج ڈیوٹی کریں گی اور ہم یہاں باتیں ۔۔ بس میں آتی آدھے گھنٹے تک تم آرام سے جوتے اتارکر ریسٹ کرو وہ دونوں اٹھی اور باہر نکل گئیں
کوئی آدھ پونہ گھنٹہ گزرا ہو گا کہ رابعہ اور نسرین واپس آئیں۔۔ رات کے ساڑھے دس کے آس پاس وقت ہوگا۔لو جی دو مریض تھےدونوں کو دوا دارو دیکر اب میں فری ۔اگر کوئی آ گیا تو نسرین دیکھ لے گی۔ کینٹین والا بند کر چلا جائے گا چائے پینی تو بتا دو ۔ نہیں میں فٹ ہوں۔ کچھ دیر بعد نسرین اٹھی اور رابعہ کو بولی تم آرام سے باتاں کرو اندر سے دروازہ بند کر لو بے فکر ہو کر سیڑھیوں والا دروازہ میں نیچے سے بند کر دونگی اوپرکوئی نہیں آتا
رابعہ باہر نکلی اور آکر اندر والا دروازہ بھی بند کر دیا۔۔اپنی چادر اتار کر کرسی پر رکھی اور میرے سامنے کھڑی ہو گئی اس نے دونوں ہاتھ کمرپر رکھے تھے۔ایسے کھڑے ہونے سے اسکا جسم جیسے کھل کر سامنے آیا۔۔ پتلی کمر پر چھتیس کا سینہ۔۔ گاڈ بھی کافی موٹی اوپر ہنسلی کی واضح ہوتی ہڈی ۔۔۔ تمہیں تو شائد فرصت نا ملتی اگر یہ سب نا ہوتا نا۔۔ بس ایک رات کی دوستی تھی نا اسکا شکوہ جائز تھا میں نے دل سے معذرت کی اور مختصرا اسے ریس کا بتایا۔۔پڑھائیکا بہانہ کیا اور اٹھ کر اسکے پاس کھڑا ہوگیا۔۔ اسکا ہاتھ پکڑا اور سہلاتے ہوے بولا ناراض ہو۔۔ وہ کچھ نا بولی
میں نے اسکا چہرہ اوپر اٹھایا اور اور کہا راضی ہو جاو نا پلیج وہ بےساختگی سے میرے ساتھ آ لگی افففف اسکا جسم جیسے ہی میرے ساتھ لگا اسکا نشہ۔۔ میں نے ہاتھ اسکی کمر میں ڈال کر اسے اوپر کھینچا اور اسکے نشیلے لبوں پر جھکا اسکے جسم میں عجیب حدت تھی ہلکی ہلکی حدت جو آہستہ آہستہ چھاتی جائے اسکے نچلےلب کو لبوں سے چھوا وہ اور ساتھ لگی میں نے نچلے لب کو چوسنا شروع کیا۔۔ وہ دونوں ہاتھوں سے میری کمر کو اور زور سے پکڑا۔۔میں نے ہونٹ چھوڑے اور اسکے چہرے کو چومتے ہوئے کان کی لو کو چوسا ۔۔ وہ جیسے تڑپ کر الگ ہوئی ۔۔ اسکی آنکھیں سرخ ہورہیں تھیں ۔۔سینہ جیسے قمیض کو پھاڑنے کو۔۔ آگے آئی اور میری شرٹ کے بٹن کوکھولتے ہوے ساری شرٹ اتار دی۔۔ اوہ یہ کیا ہوا سینےپر پڑی ہاکی کاہلکا سا نیل۔۔پہلے کیوں نہیں بتایا اسکے اندر جیسے نرس جاگ گئی ۔۔مجھے بیڈ پر لٹایا اور الماری سے کوئی کریم سی نکال کر نیل پر ہلکا ہلکا مساج کرنے لگی بہت لگن سے ۔۔ اففف اسکے ہاتھوں کا لمس جیسے میرے پورے جسم میں آگ سی بڑھکنے لگی ایک عجیب سی مستی چھانے لگی میں اسے اپنے اوپر کھینچا اور اپنے ہاتھ اسکی شرٹ کے اندر گھسایا افففف اسکی نرم کمر کا گداز میں ہاتھ کو اوپر تک پھیرا اور پھر واپس لایا اسکی گہری گہری سانسیں چھوٹے سےکمرے میں گونجنے لگیں۔۔میں ہاتھ گھماتا پیٹ تک لایا اسکا جسم جیسے میرے بازووں میں تڑپ رہا تھا۔۔آج اسکے جسم کی تڑپ میں کچھ زیادہ لپک تھی۔۔جیسے اس رات کا مزہ اسے تڑپاتا ہو ۔۔وہ سیدھی ہوئی اور اپنی قمیض کو اتار کر دوبارہ میرے ساتھ آ گری اب ہمارے اوپر ننگے جسم ایک دوسرے سے رگڑ کھا رہے تھے۔میں نےاسکی برا کی ہک کوکھولا اور اسکے نپلز پر ہتھیلی سے ویسے مساج کرنے لگا جیسے اس نےکیا اسکا جسم جیسے پھڑک رہا تھا جیسے آگ پر قطرہ در قطرہ پٹرول وہ اوپر نیچےہو رہی تھی۔میرے اندر کا آوارہ مکمل جاگ چکا تھا میں نے اسکے سانولے جسم کو جا بجا چومنا شروع کیا چومتے چومتے اسکے نپلز تک پہنچا اور زبان کو نپلر کے گرد دائرے پر گول گول گھمانے لگا اففف اسکی سسکیاں اور اسکی شدت ۔۔میں کھڑا ہوا اور پینٹ کو اتاد دیا اب میں صرف انڈروئیر میں تھا میں ایسے ہی اسکے ساتھ لیٹتا گیا دونوں ایکدوسرے میں گتھم گتھا میں اسکی کمرپرہاتھ پھیرتےہوئےنیچے تک آیا اور ہاتھ اسکی شلوار میں گھساتا گانڈ پر پھیرتا رانوں تک لگ گیا وہ تڑپ کر میرےساتھ اور چمٹی اسکے سینے کا لمس مجھے پاگل کر رہا تھا ۔۔میں اسےہلکاسیدھا کیا اور اسکے لبوں کو چوستا ہوا ہاتھ رانوں سے اوپر پھدی تک گھمایا افف جیسے ہی میری ہتھیلی اسکی پھدی سے ٹکرائی رابعہ نے ایک تیز مستانی سسکی بھری اور رانوں کو آپس میں سخت ملا لیا اسکےہونٹ میرے شانوں پر پھر رہے تھے۔۔میں نےہاتھ تھوڑا ہلایا اور سیدھا ہاتھ کر کےرانوں میں جگہ بنائی۔۔میں ہتھیلی کی سخت گرفت سے پھدی کو دبایا ۔۔ ہااااااے ظالماااااا رابعہ کی مدہوش سسکی گونجی ۔۔ میں نے دوسرے ہاتھ سے اسکا ہاتھ پڑا اور انڈر وئیر پر رکھ دیا۔۔ انڈروئیر کے اندر ناگ تڑپ رہا تھا۔ جیسے ہی اسکا ہاتھ ابھار پر پڑا اسکا ہاتھ جیسے کانپا۔۔ اففف کتنا بڑا ہے نا۔۔ ابھی دیکھا ہی کہاں تم نے میں نے ہتھیلی سے اسکی پھدی کو ہلکا رگڑ کر کہا ۔۔ آااااااہہہہ اسکی سسکی ابھری اور اس کا بہکتا ہاتھ انڈر وئیر کے اندر گیا۔۔۔جیسے ہی ہاتھ نے لن کو چھوا وہ جیسے بھڑکا۔۔میں نے انڈروئیر کو گھٹنوں تک کھسکا دیا۔۔ لن تڑپ کر باہر نکلا ۔اس نے جیسےہی پورے لن کو چھوا یکدم سسکی ہاااے میں مر گئی اففف کتنا بڑا ہے نا۔۔اس نے میرے کان میں سرگوشی کی ۔۔ دیکھ لو نا میں نے تھوڑا اوپرہو کر انڈر وئیر سارا اتار دیا لن سیدھا فل اکڑا جھوم رہا تھا۔۔میں نے اسکا ہاتھ ٹوپے پر رکھا اور مٹھی میں نیچےتک لایا ۔ہاااائے میں مر گئی ۔۔اندر تک جا کر لگتا ہے۔۔ دو دن تک میری سوجی رہی۔پھر آپا نسرین سے مشورہ کیا کیا مطلب میں چونکا۔۔ مطلب یہ کہ آپا کو پتہ تمہارا آج دیکھ بھی لیا۔۔مجھے اندر بہت درد ہو رہی تھی پھر آپا نے ہی چیک اپ کیامیرا اور کریم دی ۔۔پتہ کہہ رہی تھیں لگتا کسی کھوتے کا لے لیا تم نے ۔۔اففف مطلب انہیں اب بھی پتہ۔۔ہمممم اس نے شرما کر کہا۔۔بڑا عجیب سا احساس تھا کہ نچلی منزل پہ بیٹھی ایک خاتون جانتی اوپر اسکی ساتھی چد رہی آج پھر ایسی چدائی کی جاے کہ صبح اسے رابعہ کا پھر چیک اپ کرنا پڑے۔۔ہی ہی میں ہنسا اور کہا دیکھو نا کھوتے کا نہیں انسان کا ہی ہے بس تھوڑا سا بڑا ہے۔۔ یہ تھوڑا سا ہے وہ میرے اوپر آئی اور بہت غور سے لن کو چھونے لگی ٹوپہ جھوم رہا تھا میں نے اسکی شلوار کو گھٹنوں تک کھسکایا اور اسے اوپر کھینچا۔۔اسکی پھدی بہت گیلی ہو چکی تھی لن بھی جوبن پر تھا۔پلیز آرام سے کرنا ایکبار چلا گیا پھر تیز کر لینا اس نے لاڈ سے منت کی۔۔ اچھا نا میں اسکے شانے کو چومتا ٹوپے کوپھدی پرہلکا سا رگڑا افففف اس نے جیسے کرنٹ مارا۔۔دوسرےہاتھ سے اسکی ساری شلوار اتار دی۔اسکی ٹانگوں کے درمیان آیا اور اسکی رانوں کو اپنے بازووں میں لیکر ٹوپے کو دانےپر رگڑتا نیچے لایا پھدی کے لب کھلے بہت ہی تنگ تھی اب بھی میں نے ہلکا سا پش کیا۔۔رابعہ اوووئی کرتی اوپر کو ہوئی لن پھسل کر رانوں سے جا لگا میں نے دوبارہ سے پھدی پر رکھا اور ہلکازور سے پش کیا ٹوپہ پھدی کو مسلتا اندر گھسا۔۔آاااہ رابعہ کےہونٹ کھلے میں نے ہلکا ہلکا پش کرنا شروع کیا پھدی اندر سے فل گیلی اور فل گرم تھی ۔۔آدھا لن ایسے ہی گھسا کر میں رکا اسکا چہرہ سرخ ہو رہاتھا۔میں نے اسکے چہرے کو چوما اور اسکے ہونٹوں کو لبوں میں لیتا زرا سے زور کا پش کیا اااممم اسکی چیخ میرے ہونٹوں میں دبی میں نےاگلا دھکا مارا اور جڑ تک لن ٹھوک دیا۔۔وہ نیچے تڑپی میں اسے سہلاتا رہا کچھ دیر بعد وہ کچھ نارمل ہوئی میں نے آہستگی سے اسکے ہونٹ آزاد کیے اور ہلکا سا پیچھے ہو کر پھر اندر کیا اس کی پھر آااہ نکلی میں تھوڑا تھوڑا اوپر نیچے کرتا رہا اب اسکی سسکیوں میں مستی آ چکی تھی اب اسکی آااااہ میں درد نہیں نشہ تھا۔میں نے آدھے تک کھینچا اور دھکا مارا اسکی مدہوش اونچی سسکی نکلی ہاااااے مر گئی میں ۔۔
میں نے پھر کھینچا اور اس بار آدھے سے اوپر تک لا کر چھوڑا۔۔ٹوپہ اندر کو رگڑتا پورا اندر۔۔ اسکی پھر مست چیخ ابھری اوووہنااااآااہ میں نے اسبار پورا کھینچا اور دے مارا جیسے ہی لن فل گھسا اسکی ایک تیز نشیلی چیخ نکلی۔۔ ہاااے امیی جی ۔۔ میں نے اسے اوپر کوکھینچا اور ٹانگوں کو دیسی سٹائل میں کندھوں پر رکھ لیں اور ہاتھوں سے اسکے نپلز کو مسلتے ہوے دھکا مارا لن تیزی سے اندر گیا میں پھر کھینچا اور دوبارہ دھکا مارا۔۔ ان دو طوفانی دھکوں نے اسکو تڑپا کر رکھ دیا اس نے ٹانگوں کو کندھوں سے کھسکا کر میری کمر کے گرد قینچی کیا اور جیسے جکڑ لیا۔۔ایسے اسکی پھدی جیسے بہت سکڑ گئی لن مکمل پھنس چکا تھا۔۔ میں نے پورا کھینچا اور انہیں اوپر کھینچتا پورا گھسا دیا۔۔ انکے ہونٹ کھلے اور سسکیاں مدہوش آوازیں آاااہ افففف دونوں پر شدت طاری ہو چکی تھی دونوں جیسے کسی طوفان کی زد میں تیز اڑ رہے تھے۔۔ میں نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈالا اور اسے اوپر کھینچا۔۔وہ سیدھی میرے لن کو اندر لیے میرے سینے سے آلگی۔۔ میں نے اسے زور سے جکڑا ۔ اور اسے بازووں کے جھولے میں اوپر نیچے کرنے لگا اسکے بال لہرا رہے تھے تنے بوبز اچھل رہے تھے اور اسکے منہ سے عجیب سسکیاں افففف آاااہہ ییییسسس اہہووووہ ہاااے اففف سسسس امممی جی آااااہ نکل رہیں تھیں۔۔ اسکا چہرہ لال بھبھوکا اور اس نے جھک کر میرے لبوں کو خود سے چوسنا شروع کیا۔وہ بپھر چکی تھی۔۔ اب وہ خود اوپر تک جاتی اور پھر سپیڈ سے نیچے تک آتی ساتھ اسکے ہونٹ کبھی میرے ہونٹ چوستے کبھی ماتھا کبھی چیخ نکلتی کبھی سسکاری اسکا بدن میرے جسم سے ٹکرا رہا تھا ننننعععیمممم ہااااے کتنا مزززززہ نا تم میں کرتی انکی پھدی اب سکڑ رہی تھی انکی اچھل کود میں بےترتیبی ہوئی میں نے دو طوفانی دھکے مارے تو انکی پھدی سے جیسے برسات شروع ہوئی وہ بہت تیزی سے چھوٹنے کوتھیں۔۔ میرا بھی وقت بس کم ای تھا میں نے فل باہر نکالااور بستر کی چادرکے ساتھ لن کو صاف کرتے ہوے جما کر دھکامارا وہ اس دھکے نے تباہی مچا دی انکی ایک بلند مستانی سسکی نکلی ہاااااے چود دے رگڑ دے نا۔۔ میں نے پھر نکالا اور جڑ تک مارا ایک مدہوش سسکی کے ساتھ انکی پھدی نے پانی اگلنا شروع کیا وہ امممم کرتی چھوٹ رہیں تھیں انکی آنکھیں بند اور ہونٹ کھلے میں نے باہر نکال کر دو چاردھکے مارے اور ان پر گرتا تیزی سے چھوٹنےلگا
جاری ہے
fkniazi555.blogspot.com
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں