پیر، 6 ستمبر، 2021

Meri Kahani Meri Zubani Episode 31


    Meri Kahani Meri Zubani

Episode 31

میں حیران نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔ اسکا گورا چمکتا بدن بلیک شارٹس میں غضب ڈھا رہا تھا۔۔میں چلتا ہوا اسکے قریب آیا اور کہا لیکن کیوں
fkniazi555.blogspot.com
وہ اٹھلاتی ہوئی میرے پاس آئیں اپنی ننگی مرمریں بانہیں میری گردن میں ڈال کر ہار بنی۔۔ اور بولی اسلیے کہ اس نے میری توہین کی میں اسکے ساتھ فئیر تھی چار سالوں سے ساتھ تھی وہ مجھے جیت کی دیوی کہتا تھا۔ میں پاگل اسکے فلرٹ کو محبت سمجھتی رہی اپنا جسم تک دیا اسے اور اس نے میری یہ حیثیت بتائی ۔۔اس نے نادیہ سے منگنی کی میں اس صدمے میں تھی کہ اس نے مجھے گشتی سمجھ لیا ۔۔اب جب اسے میں کک کروں گی اور بتاوں گی کہ تمہاری جیت کی ٹرافی اب جیتنے والے کے پاس تو اسکا حال برا ہوگا نا۔۔ میں حیران نظروں سے عورت کا عجیب بدلہ دیکھ رہا تھا
مرد خود چھوڑ دے تو چھوڑ دے لیکن اگر عورت مرد کو لات مار کر کسی دوسرے اور وہ بھی اسکے حریف اسکو مات دینے والے کی گود میں جا بیٹھے یہ وہ برداشت نہیں کر سکتا۔۔ اپنی ہار اور پھر میری اس حرکت سے وہ جتنا اپ سیٹ ہوگا میں جانتی ہوں کیونکہ وہ خود کو مسٹر پرفیکٹ سمجھ چکا تھا۔۔ لیکن اسے بتاے گا کون۔۔ وہ کھلکھلا کر ہنسی اور بولیں میں بتاوں گی بس تم دیکھتے جاو۔
وہ سچ بتا چکی تھی ۔۔وہ میری محسن بھی تھی ۔۔اب خود سرتاپا دعوت بنی اورمیں دعوت نا اڑاتا یہ بےقدری تھی۔۔۔ویسے بھی جشن فتح حریف کی سہیلی کو چودنے سے بہتر کیا ہو سکتاتھا۔۔اسکاچمکتا جسم اور اسکا لمس میرے بدن میں چنگاریاں بھر رہا تھا۔میں نے اسکی ننگی ریشمی کو کمر میں ہاتھ ڈال کر بازووں میں اٹھا لیا
اسکے ریشمی بال ہوا میں جھولنے لگے۔۔ اٹھائے اٹھائے میں ساتھ والے اسی کمرے میں آ گیا جہاں تانیہ کی سیل پھاڑی تھی۔۔بہت آرام سے اسے میں بیڈ پر لٹایا۔۔اسکا دل جیتنا ضروری تھا۔۔ کیا دیکھ رہے ہو اس نے مجھ سے پوچھا۔۔ دیکھ رہا ہوں کیسے میری دعائیں سنی گئیں۔۔ تم جیسی کمال لڑکی اور مجھے نوازے۔۔ میرے لیے اعزاز سے کم نہیں۔میرے دل میں تمہارے لیے بہت جذبات تھے لیکن بتایا نہیں کہ شائد تم غصہ نا کر جاو اسکا چہرہ چمک اٹھا۔۔ میں پیاری بھری سرگوشیاں کرتا رہا۔۔ اور اسکے چہرے کو بہت آرام سے چومتا رہا۔۔
میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ مجھے ترسا ہوا سمجھے ۔۔پورے چہرے کوچومتا میں اسکے ہونٹوں تک آیا۔۔اسکے ہونٹ تھوڑا سا کھلے جیسے گلاب کھلے ۔۔میں نے بڑی آہستگی سے گلاب ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا۔۔ افففف اسکے ہونٹ تھے کہ مصری کی ڈلی۔۔ موہ واقعی کمال تھی۔وہ بڑی ادا سے میرے ہونٹوں کو جوابی چوس رہی تھی اور میرے اندر شرارے ہی شرارے۔۔میں اسکے ساتھ لیٹتا کسنگ کرتا جا رہا تھا اور میرے ہاتھ اسکی مرمریں کمر پر رقصاں تھے۔میں اسکےچہرے سے گردن گردن سے سینے اور پھر بلیک برا میں قید کلیویج تک آیا۔۔ زبان کی نوک سے جیسے ہی میں نے چاٹنا شروع کیا افففف اس نے سیکسی سسکیاں لینا شروع کر دیں۔
اسکے پاس سے پھوٹتی خوشبو اسکا مکمل ویکس جسم ایک ماڈرن لڑکی جس کے لیے نا سیکس نیا تھا ناہی ماڈرن انداز و ادا۔۔وہ بڑی ادا سے میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتی میری کمر کو سہلاتی اووو بے بی ایسے سیکسی انداز میں کرتیں کہ میرے اندر کے کھلاڑی کو جگا رہیں تھی۔۔ وہ کھلاڑی جسے آنٹی شازیہ نے سکھایا تھا۔۔ کاشف کو ہرانے کے بعد اب اسکی گرل فرینڈ کو بھی چت کرنا ضروری تھا۔۔ میں نے ہاتھ کی پشت کو فن سے اسکے بازووں پر گھمانا شروع کیا
میرے لمس نے اسکے روم روم کو کھڑا کر دیا وہ ہلکا اٹھی اور مجھے نیچے لاتی خود اوپر لد گئی اور اپنے بوبز کو میرے چہرےپر دباتے ہوئے نیچے تک پھیرا اور آہستگی سے میری شرٹ کے بٹن کھولنے شروع کیے اور میرے گردن پر زبان پھیرتی میرے سینے تک آئی اور میرے ہلکے نپلز کو جو چوسا تو میری تو سمجھو حالت ای عجیب۔۔ اس دن مجھے پتہ چلا نپلز کانشہ کیا ہوتا۔ میرے ہاتھ بہکے اور میں نے اسکی برا کی ہک کو اوپن کیا ۔۔۔ اففففف برا کے ڈھلکنے سے بوبز کا جلوہ ۔۔ چھتیس نمبر کے سفید بوبز جنکے اکڑے سرخ نپلز افففف وہ جلوہ ۔۔ وہ بیڈ سے نیچے اتری اور جھک کر اپنے بوبز کو میرے پیٹ سے سینے تک پینٹ برش کی طرح پھیرنے لگی۔۔۔ جینز کی سخت پینٹ میں میرا لن کلبلا رہا تھا۔اس سے پہلے کہ میرا لن جینز سے رگڑ کھا کھا کر چھل جاتا اسے رحم آ گیا۔۔ اس نے پینٹ بیلٹ کو اوپن کیا ۔۔ بٹن کھولا اور پینٹ کو کھسکایا۔آہستہ آہستہ کھسکاتی گئی
اب ہم دونوں صرف انڈر وئیر میں تھے۔لن انڈر وئیر میں ایک بڑے ابھار کی شکل میں واضح تھا۔۔ اسکی آنکھیں چمکیں۔۔ اس نے نے ہتھیلی میرے انڈروئیر کے اندر گھسی۔۔جیسے ہی میرے بھپرتےلن کو اسکی انگلیاں ٹکرائیں جیسے کرنٹ لگا ہو۔اب لن دکھائی کا وقت ہو چکا تھا۔۔ میں نے انڈر وئیر کو گھٹنوں تک کر دیا۔۔ انڈر وئیر کا ہٹنا تھا کہ لن کو آزادی ملی اسکی منہ دکھائی تھی وہ جھوم کر باہر آیا۔۔اس نے نیچے دیکھا پھر مجھے دیکھا اور دو قدم ہٹ کر پھر لن کو دیکھا ۔۔ اسکے ہونٹ گول ہوئے اسکے منہ سے سیٹی نکلی اور حیرت انگیز آواز نکلی وااااو سو نائس ٹول نعیم۔۔ وہ فورا نیچے بیٹھی اوربےساختگی سے ہاتھ بڑھا کر لن کو مٹھی لیکر مٹھی کو جڑ تک پھیرا ۔۔ پھر زبان ہونٹوں پر پھیرتےہوئے بولی ۔۔اففف اسکی کیپ ۔۔ کاشف کا بھی ٹول اچھا تھا لیکن تمہاری یہ کیپ امیزنگ۔۔ تعریف کسے بری لگتی ہے لن اور خوشی سے جھوما اس نے دو چار بار ہاتھ کو لن پر پھیرا اور بولی افففف یہ کیپ تو میری پسی کی بینڈ بجا دے گی۔۔ اسکے بعد وہ اٹھی اور بیڈ پر جا کر سیکسی انداز میں ایک ٹانگ کو اٹھا کر مستانی ادا سے انڈر وئیر کو اتار اور پرے پھینک دیا۔۔ اور ٹانگوں کو ہلکا کھول کر بولی۔۔ سی کیسی ہے ؟؟،،وہ واقعی بہت انگریز بچی تھی ۔۔ سیکس کو انجوائے کے ساتھ پورے سکون سے کرنے والی۔۔ میری نظر جیسے ہی اسکی پھدی پر پڑی لن نے جھٹکا لیا۔۔پھدی کے لپس تھوڑا سا باہر کو کو کھلے ہوئے بتا رہے تھے کہ یہ راستہ لن آشنا۔۔میں آگے بڑھا۔۔ اور اسکی نرم رانوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے پھدی تک لایا۔۔ اففف اسکی پھدی تھی کہ تپتا تندور ۔ ہلکی ہلکی ویٹنس جو میری کسنگ اور چھیڑ چھاڑ سے ہوئی۔۔میں اسکے بلکل سامنے کھڑا ہوا اور لن کو اسکی آنکھوں کے سامنے لہراتا ہوا بولا کیسا لگا۔۔وہ حریص نظروں سے بولی بہہہت پیارا بہت سیکسی میری سوچ سے زیادہ سیکسی افففف۔۔ دل کر رہا کہ۔۔ وہ بولتے بولتے رکی ۔۔ کہ میں نے سوال کیا۔۔ اسے چوم لوں ۔۔ اسکے جملے نے مجھے حیران کر دیا۔۔میں نے فلموں میں کہانیوں میں لن کو چوسنے کا چومنے کاپڑھا دیکھا تھا لیکن میرا تجربہ اس معاملے میں صفر تھا۔ تو چوم لو میں نے لن کو اسکے ہونٹوں کےسامنے لہراتے ہوئے بڑھاوا دیا۔۔ اس نے چہرہ آگے کیا اور جیسے ہی اسکے نرم گرم ہونٹوں نے کیپ کو چھوا مجھےلگا جیسے سیدھا ٹرانسفارمر کو ہاتھ لگا ایسا کرنٹ کہ افففف۔۔۔ٹوپہ لرزا اور پھولا اس نےہونٹوں کوکیپ پر نرمی سے پھیرنا شروع کیا
ہلکی سی زبان نکال کر اس نے جب ٹوپے کو چاٹنا شروع کیا تو میری جان نکلنےوالی ہوگئی۔۔ میری آنکھیں بند اور ہونٹوں سے مزے کی سسکیاں ۔۔ میری سسکیوں نے اسے اور مست کیا مستانی روزی ۔۔ اس نے ہونٹوں کو فل کھولا اور ٹوپے کو لبوں میں بھر کر جب اندر کو گہرے سانس لیے تو ایسےلگا جیسے میں بس چھوٹ ای جانا۔۔ اسکے گہرے سانس اور ہونٹوں کا لمس میری ساری ہشیاری اور میری ساری تعلیم پر بھاری تھے۔۔کسی حد تک ٹوپے کو چوس کر وہ سرخ چہرے سے پیچھے ہوئی اسکا چہرہ لال بھبھوکا تھا اور آنکھیں مست جیسے لن نا ہو شراب کی بوتل ہو جسکا نیٹ نشہ چڑھ گیا۔۔ بہہہت مست ہے افففف کم آن بےبی اس نے مجھے اپنے اوپر کھینچا۔۔وہ قدم قدم پر مجھے حیران کر رہی تھی۔۔ لیکن یہ سوچنے کا وقت نہیں تھا۔۔ میں اس پر بچھتا چلا گیا ۔۔لن اسکی رانوں میں دھنسا اور اسنے رانوں کو دبا کر مجھے زور سے بازووں میں لے لیا۔۔میں ہلکا ہلکا اس کے اوپر جسم رگڑا۔ میرےہاتھ اسکے بالوں میں اور اسکے ہاتھ میری کمر پر۔۔میں تھوڑا اوپر ہوا اور اسکی دونوں ٹانگوں کو بیڈ پر رکھ کر فولڈ کیا اب وہ جڑے گھٹنوں کے ساتھ میرے سامنے بکھری تھی ۔میں نے اسکے ملے گھٹوں کو کھولا ۔۔ اپنی ویٹنس سے چمکتی پھدی سامنے تھی میں نے ٹوپے کو پھدی لپس کے اوپر اوپر پھیرا۔۔ اب میری باری تھی۔ٹوپے نے پھدی لپس کو مسلا اور جگہ بنائی۔۔ روزی نے ایک سریلی سسکی لی اور تھوڑا کھسک کر اوپر ہوئی۔ میں نے دو تین بار ٹوپے کو دبا کر پھدی کے لپس کو رگڑا۔۔ روزی کے تیز لمبے ناخن میری کمر میں چھب رہے تھے یہ چھبن گویامجھے شہہ دےرہی تھی۔۔ٹوپہ لپس کو ہٹا کر بلکل سوراخ کے سامنے تھا میں نے جھک کر اسکے نپلز کو لبوں سے چوسا اور ہلکا سا سٹروک مارا۔۔۔ ٹوپا لبوں کو ہٹاتا ایک ہی جھٹکے میں اندر گھسا۔۔ اوئی اففف افففف روزی نے ادا سے سریلی چیخ ماری۔۔ میں نے اسبار ذرا تیز جھٹکا مارا۔۔ ٹوپہ اسکی کھلی پھدی کو اور کھولتا اندر تک گیا لن آدھا اندر جا چکا تھا۔ آاااااہ یسسسسسسس اسنے مزے سے سسکاری لی میں نے لن کو واپس کھینچا اور ٹوپے کو اندر رکھ کر پھر سے جھٹکا مارا۔۔لن اسبار آدھےسےاوپر گھس چکا تھا۔۔آااااا افففففف افففففف اس نے پھر سریلی چیخ بلند کی۔۔جس میں مزہ بھی تھا درد بھی۔۔میں اوپرہوا اسکی مڑی ٹانگوں کو اوپر کیا اور اسکی رانوں پر ہاتھ جماے اب اسکی کمر کمان ہو چکی تھی کھلی ٹانگوں میں اسکا چہرہ میرے بلکل سامنے تھا میں نے لن کو فل باہر نکالا ٹوپے تک اور اسبار تباہی کا دھکا مارا۔۔ ٹوپہ تباہی مچاتا اندر تک گیا۔۔ ایک ہی جھٹکے میں لن فل اندر۔۔ اسبار اسکی اوووووئ اصلی تھی میں نے پھر کھینچا اور دوبارہ سے اسی کچیچ سے سٹروک مارا ۔ وہ نیچے سے ہلی۔۔ آااااااہ اسکے ہونٹ کھل بند ہو رہے تھے کبھی ہونٹوں کو دانتوں میں دباتی کبھی کھولتی۔۔ میرے تین چار جھٹکوں نے اسکو ہلا کر رکھ دیا
میں باہر کھینچتا اور اوپر سے باڈی کو تھوڑا سا گھماتا لن کسی ڈرل کی طرح اندر جاتا۔۔اسکی سسکیاں فل مزے وااالی ہو رہیں تھیں۔۔ بند کمرے میں اسکی آاااہ اااااہ اوووووہ یسسسسس اففففف اووووہ سسسس یسسسس گونج رہی تھی۔۔اسکی پھدی کی نرم گرم رگڑ میرے اندر کی آوارگی فل جاگ چکی تھی۔۔ دو جھٹکے مار کر میں نے لن کو باہر نکالا ۔ لن اسکی پھدی کے پانی سے چمک رہا تھا۔۔ میں نے ہاتھ بڑھایا اور اسے بازووں میں اٹھاتا گود میں لایا۔۔دونوں گھٹنوں کے نیچے بازو گزارتا اسکی کمر کے گرد جھپی ماریی ۔۔ سینے کے سامنے سینہ ۔۔ چہرے کے سامنے چہرہ اور نیچے لن بلکل پھدی کے نیچے۔۔ میں نے بازو تھوڑے نیچے کیے جیسے وہ لن پر بیٹھتی جا رہی ہو۔اسکے ہونٹ میرے شانے کو چوم رہے تھے اسکے بازو میری گردن کے گرد ۔خود بیڈپر اپنے گھٹنے لگاے اور سپیڈ تیز کی وہ میرے بازووں میں اوپر نیچے جا رہی تھی اسکی گرم سانسیں سیکسی سسکیاں ااااوہ یسسسسس افففففف ۔۔ وووواہہہ آاااہ ہاااااے مجھے اور ششکار رہی تھی۔حالیہ دنوں کی پریکٹس نے میرا سٹیمنا بہت بہتر کر دیا تھا۔۔ اسکے بکھرے بال کبھی ادھر کبھی ادھر ۔۔اسکی آنکھیں بند اور لبوں سے انجوائےوالی چیخیں وہ بہت مزے سے لن جھولا جھول رہی تھی۔۔میرے اندر تو جیسے بجلی بھر گئی تھی۔۔میں اوپر لیجاتا اور اچانک چھوڑ دیتا ۔۔ وہ اپنے زور سے نیچے تک آتی۔۔ لن کی سختی اور پھدی کی چکناہٹ لن کو اور روانی دے رہیں تھیں۔۔ اب اسکی سسکیوں کا رنگ بدلتا جا رہا تھا۔۔اسکی آوازیں بے ربط۔اممم آااہنعععععیم افففففف واٹ اے فک اففف۔۔اسکی پھدی کی دیواروں کا کھنچاو بڑھنےلگامیں اسے ایسے ہی نیچے لاتا بیڈ تک لایا اور ہتھیلیاں بیڈ پر ٹکا کر جیسے ڈنڈ نکالنا شروع کر دیا ۔۔ لن کی مار نے پھدی کو بھگو ڈالا تھا۔۔ وہ انتہائی سیکسی انداز میں بلکل بلیو موویز کی طرح سیکسی سسکیاں لیتی رانوں کو میرے گرد بھنچنے لگی۔۔ اسکا ٹائم بس آیا کہ آیا تھا۔۔ میں نے سپیڈ حتی الممکن تیز کی ۔۔ سنگل بیڈ بھی چوں چوں کرنا شروع ہو گیا تھا۔۔۔ بیڈ کی چووں چووں ۔۔ روزی کی اووووئی اااااف آاااااہ اور بدن سے بدن ٹکرانے کی تھپ تھپ ۔۔ بہت ہی سیکسی موسیقی سے کمرہ گونج رہا تھا۔۔اسکی پنجابی اردو انگریزی مکس سسکیاں اور تیز آہوں کے ساتھ پھدی نے پانی اگلنا شروع کیا ۔۔ میری بھی بس ہو چکی تھی۔۔ میں نے وہی ہاتھ رکھا وہ تیزی سے چھوٹ رہی تھیں اسکی لذت بھری آوازوں نے مجھے پاگل کر دیا ۔۔ میں نے دو چار تیز دھکے مارے اور لن جڑ تک گھسا کر مارا۔۔ ایک تیز نشیلا مزہ ۔۔ لن نے اسکی پھدی کو اپنے پانی سے بھرنا شروع کیا اسکی ٹانگوں نے مجھے سخت جکڑا ہوا تھا۔۔کافی دیر بعد اسکی مست سرگوشی گونجی اففففف مزہ آگیا۔۔ بہہت ہی مزے کا فک ہوا آج تو اس نے سیکسی سمائل دیتے ہوئے کہا اور میرے نیچے سے کھسکتی ہوئی نکلی اور اپنے انڈر وئیر سے پھدی کو صاف کرتے ہوئے اٹھی۔۔ دو قدم چلی اورکمر پر ہاتھ رکھ کر بولی افففف واقعی کے ونر ریسر ہو تھکا ہی ڈالا آج تو۔۔ اور اٹیچڈ باتھ میں گھس گئی۔۔ کچھ دیر بعد میرے ساتھ لیٹی اور مجھے نزاکت سے ہگ کرتےہوئے بولی مزہ آگیا آج ۔۔ تمہیں کیسا لگا۔۔ میں نے مست لہجے میں کہا بہہت ہی اچھااور تمہارا سکنگ کرنا اففف اور تمہاری سسکیاں افففف اور تمہارا رسپانس کماااال۔۔ وہ میری دیوانگی والی سرگوشی نے اسکو جیسے اور مست کر دیا۔۔تمہیں پتہ ہے کاشف بھی اچھا سیکس کرتا ہے لیکن تم واقعی اس قابل ہو کہ اسے ہرا سکو ۔۔ بہت ہی مزےکا فک۔۔میں نے کہا ایک بات پوچھوں۔۔ ہاں یار پوچھو نا ۔۔ اب کیسی جھجھک۔۔ تم کاشف اور میرے علاوہ۔۔ہاں میں نے آج تک تین مردوں سے سیکس کیا۔۔اس نے میرے چہرے پر گال رگڑتے ہوے کہا۔۔
میرا تعلق قصور سے ہے اور سارہ اور ہماری فیملی کافی پرانی واقف۔۔ یہ ادھوری کہانی ہے۔۔ میری شادی ہوئی تھی۔۔ میرا پہلا سیکس خاوند سے تھا۔۔پاوڈر پیتاتھا ۔۔ اور ٹن ہو کر جم کر چودتا تھا۔ لیکن صرف چودتا تھا کام نہیں کرتا تھا۔۔ دن کو منہ پر تھپڑ اور رات کو گانڈ پر۔نا اس نے سدھرنا تھا نا سدھرا۔۔اور ہماری طلاق ہو گئی۔۔طلاق کےبعد میں نے نوکری کی تلاش شروع کی اورسارہ کے فادر سے ٹکرا گئی۔۔اللہ بھلا کرے انکا انہوں نے کافی سپورٹ کیا بنا غرض کے۔۔انہیں میرےحالات کااندازہ تھا انکے مشورے پر میں نے مزید پڑھا اور کچھ کورسز کیے۔اور لاہور آ گئی ان دنوں میری کاشف سے ملاقات ہوئی۔۔ گڈ لکنگ تھا اس نے لائن مارنی شروع کی۔۔ سیدھی بات مجھےوہ اچھا لگا۔۔مشہور بھی تھا اور سیکسی بھی۔۔ مجھے بھی شوہر کی ٹن چدائی کے بعد سیکس کی تڑپ تھی۔۔ ہم دوست بنے اور پھر گرل فرینڈ بوائے فرینڈ۔۔ مجھے پتہ تھا میری اس سے شادی نہیں ہونی۔۔لیکن اچھا ساتھ تھا چلتا رہا۔۔ بس وہ اکھڑ بہت تھا۔۔ اب اسکی فینز میں اضافہ ہو رہا تھا۔۔یہاں تک قابل قبول تھا ۔۔ لیکن پھر اس نے مجھے جیسے گشتی سمجھ لیا حالانکہ اگر میں گشتی بننا ہوتا تو ہر جگہ سو بندے میرےپہ کرتے تھے۔۔اس نے پہلے بھی ایکبار مجھے ایک دوست سے ملنے کا کہا۔۔ اس پر ہماری لڑائی بھی ہوئی۔۔ اور جب تم نے بتایاسمجھو میری توہین لگی مجھے۔۔ میں نے کہا دفع مار اور انتقاما یہ سب کیا۔۔ اب سمجھے اس نے میری ناک کو چٹکی میں دباتے ہوئے پوچھا۔۔ہممم
وہ اٹھی اور چادرکو اپنے گرد لپیٹا۔۔ کدھر میں نے حیرت سے پوچھا۔۔ اپنے فلیٹ۔۔ اتنی جلدی ابھی تو دوسرا راونڈ باقی ہے۔۔وہ مسکرائی اور بولی ۔۔یارا پھر سہی ۔صبح آفس بھی جانا اور تم بھی ریسٹ کرو اب۔۔ سیکس کامزہ انجوائے کرکے آتا تو پھر ملیں گے نا جلد ہی ۔۔ اور کل شام کو تم میرے ساتھ چائے پیو گے ہمارے فلیٹ ۔۔ تم میں سارہ اور اگر تمہارا دوست ناصر ہوا تو وہ بھی آ سکتا۔۔ اور ہاں یہ ہمارے سیکس کا کسی کو نہیں پتہ اوکے نا۔۔ میں نے کہا ڈونٹ وری روزی جی۔۔ گڈ بوائے ۔۔ اس نے الوداعی سمائل دی اور نکل گئی

جاری ہے

fkniazi555.blogspot.com

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں