ہفتہ، 4 ستمبر، 2021

Meri Kahani Meri Zubani Episode 27


   Meri Kahani Meri Zubani

Episode 27

   مہین شرٹ میں جھلک دکھلاتا انکا شباب۔۔میں اٹھا اور کہا بہتت  ہی خوبصورت ۔ اس لباس کو آپ نےپہن کر اور خوبصورت کر دیا۔۔ تعریف تو چالاک سے چلا عورت کو اندھا کر دیتی ہے ۔۔وہ ہلکا سا بلش ہوئی اور بولی اب خوش ۔۔ میں نے کہا رکیے نا اور انہیں لیے سامنے بڑے آئینے کے سامنے کھڑا کیا اور نیکلس کو اٹھا کر اسکی گردن میں پہنایا۔۔ اور بہت طریقے سے اپنے ہاتھ کو اسکی گردن سے ہلکا ہلکا مس کیا سرگوشی میں بولا آپ بہت ہی خوبصورت ہیں اتنی خوبصورت آج تک نہیں دیکھ ۔۔بس میں نے سوچ لیا بابا کو کہنا پاکستان میں کوئی سیٹ اپ بناتے ۔۔ بسس یہاں ہی رہنا میں نےوارفتگی سے کہا۔۔ یہاں پر سیٹ اپ ۔۔ میں نے کہا ہاں اپنے سٹور کی برانچ یہاں بنانے کا سوچ رہا۔۔۔ آپ کرو گی نا ہیلپ میری تب تک تمہاری سٹڈی بھی ہو چکی ہوگی ہے نا۔۔ میں نے اسکے شانے پر جھکتے ہوئےکہا شیشے میں ہمارا عکس۔۔ اسکے چہرےپر لالچ اور سہانے خوابوں کا رنگ تھا میں نے کہا میں انگلینڈ ضرور رہا لیکن سخت ماحول میں۔۔۔ میری کوئی لڑکی دوست نہیں جو اسپیشل ہو ۔۔ بس عام کلاس فیلو۔۔ آپ کو برا نا لگے تو کہوں میں رکا۔۔ ہاں کہو نا وہ ٹرانس میں تھی۔۔میں نےکہا آپ میری اسپیشل فرینڈ بنو گی ایسی فرینڈ جو مجھے سکھائے بتائے سمجھائے پورے حق سے۔۔ میں اسکے گال چمکے ہاں تم ۔۔ کیوں نہیں ۔۔ وہ میرےساتھ لگی ۔۔ میں اسے لیتا صوفہ پر آیا اور ہاتھ بڑھاتے ہوے کہا فرینڈز۔۔ اس نے ادا سے ہاتھ تھاما میں جھکا اور انگریزوں کی طرح اسکے ہاتھ پر بوسہ دیا ہلکا لپس کو کھول کر ہلکا سافٹ بوسہ۔۔ وہ یکدم کانپی اور نازکی سے ہاتھ کو میرے ہاتھ پر دبایا اور کہا پکے دوست
میں نے کہا ایسے دوست جو سب دل کی باتیں کر لیں مجھے بہت کچھ کہنا۔۔
میں نے طریقہ سے اپنا سر اسکی گود میں رکھا اور کہا بہت تنہا بہت نالائق ہوں میری مدد کریں نا۔ میں ایسے اداکاری کررہا تھا جیسے ساری لگامیں اسکے ہاتھ پکڑا دیں۔۔ اوہ وہ جو کچھ کھلی ڈھلی تھی کیوں نا اس موقع سے فائدہ اٹھاتی وہ ہلکا جھک کر میرے کان میں بولی میں ہوں نا ۔۔ اسکے ایسے جھکنے سے اسکا فٹ سینہ میرے چہرے سے ہلکا ٹکرا رہا تھا۔۔میں نے سر ہلاتے ہوئے کہا ہاں۔۔ آپ کوہاتھ پکڑا دیا نا ۔۔ چاہو تو سنوار دو چاہو تو دھتکار دو میں نے غضب ڈائیلاگ مارا۔۔ وہ اور ساتھ لگی ار بولی کبھی نہیں دھتکاروں کیوں تم تو میرے سپر فرینڈ ہو
میں بے ساختگی سے انکے ساتھ لگا اور کہا ان کو ایسے ایسے خواب دکھانے لگا کہ بسسس۔۔۔ اب چڑھائی کا وقت تھا۔۔ وہ میرے دکھائے خوابوں میں محو تھی۔۔میں نے کہا تمہیں موویز پسند۔۔ میرا ہر ہرکام سوچا سمجھا تھا۔آو تمہیں ایل سی ڈی پر کچھ دکھاتا سنواتا میں نے اسے کہا میں نے ایل سی ڈی آن کی اور انڈین مووی لگا دی ۔۔ ان دنوں عمران ہاشمی نیا نیاآیا تھا ۔۔ بپاشا۔ عمران اور جان ابراہم کی کسنگز بہت ہٹ تھیں
پہلا گانا عام تھا۔۔ میں گلاسوں می جوس اور ساتھ نمکو وغیرہ نکال کر بڑے لاڈ سے اسے کھلانےلگا اگلا گانا سوپر ہاٹ تھا۔۔ جان ابراہم اور بپاشا کا گانا۔۔ جب ان دونوں نے کسنگ سٹارٹ کی تو میں آنکھیں پھاڑےدیکھنے لگا اور انتہائی معصومیت سے بولا۔۔ انکے ناک نہیں ٹکراتے۔۔ تانیہ کھلکھلا کر ہنسی اور بولی بدھو نہیں ٹکراتے۔۔ کیسے کیسے میں نے اکسایا
وہ ہنسی اور بولی وہ تو اسکی گرل فرینڈ ہم تو بس دوست میں تڑپ کر سیدھا ہوا اور اسکےسر پر ہاتھ رکھ کر بولا آپ گرل فرینڈ کی بات کرتی آپ میری مہارانی میری گرل فرینڈ سب کچھ میں نے بازو پھیلا کر سب کچھ کہا۔۔ ہااے شونا کرتی وہ مسکرائی۔۔ ادھر جان ابراہم اور بپاشا اب زیادہ ہی انگریز ہو گئے تھے۔۔ تو سکھاو نا کیسے نہیں اٹکتی کس۔۔ میں لاڈ سے اسکی طرف جھکا۔۔
وہ کھلکھلا کر ہنسی اور انداز دلربائی سے اٹھ کر بھاگی اور بولی آو نا سکھاتی میں میں اسکے پیچھے بھاگا افففف جب وہ بھاگی اسکے ہلتے بوبز۔۔ میں اس طرف سے آیا کہ وہ مجبورا کمرے کی طرف بھاگے دو چار بار ادھر ادھر جان بوجھ کر گر کر اسے پکڑنے کی ناکامی کے ڈرامے ۔۔ اور اس نے شکاری کے جال میں دوسرا قدم رکھا اور بھاگ کر چٹخنی اندر سے چڑھا لی میں نے تیزی سے دروازے کے ساتھ والی ونڈو سلائیڈ کو کھولا اور کمرے میں چھلانگ مار کر اسے پکڑ لیا اورہوا میں جھلانے لگا وہ مستانہ وارہنس رہی تھی لاڈ سے ٹانگیں چلا رہی تھی۔اسے بیڈ پر گرایا اور دونوں بازو سیدھے بیڈ پر ٹکا کر اسکے اوپر جھک گیا ۔۔ آہستہ سے نیچے کوجھکا اور اسکے ہونٹوں کو ہلکے سے چھوا ۔۔اورساتھ ہی اسکے ساتھ لیٹ گیا۔۔ آمنے سامنے ۔۔ اس نے میرے لپس کو پکڑا اورگول گول چوسنے لگی ساتھ اففففف گشتی کو کیا طریقہ تھا اور کیا ہونٹ تھے اسکے ۔۔میرےساتھ لگی وہ لپسنگ کرتی جا رہی تھی اور میں اناڑیوں کی طرح مدہوش ہو رہاتھا اس وقت تک ڈرامہ ضروری تھا جب تک مناسب وقت نا آئے ۔۔۔ کچھ دیر کسنگ کے بعد وہ رکی اور بولی اب خوش ۔۔ یسسس میں نے کہا اور سرگوشی کی کل میری ماما سے بات کرو گی تم ۔۔ انہیں بتانا کہ مجھے سہیلی ملی۔۔ ہاااے سچی وہ میرے ساتھ لگی ہاں سچی ۔ پتہ مجھے تمہاری کس چیز نے دیوانہ کیا۔۔ کس نے اس نے پوچھا
میں جھکا اور کہا تمہارے بے مثال فگر نے ۔۔ میں نے اسکے بوبز کو ہلکا سا چھوا افففف کیا نرم بوبز تھے اسکے ۔اور بولا مجھے شرمیلی لڑکیاں نہیں پسند تمہارا حسن اور یہ ادائیں بس کل لازمی ماما سے بات کرانی تمہاری کہتے میں ساتھ لگا۔ اب شکار کی باری تھی ۔۔ میں نے کہا پتہ ہے وہ فلم میں کیا کررہے تھے ویسے تھوڑا سا کرنےدو نا۔۔بس تھوڑا سا وعدہ پکا ۔۔ کیسے میں نےکہاایسے اور جھک کر اسکے سینےکوزبان سے ہلکا سا چوسا افففف وہ ہلکا کسمسائی اور بولا بسس نا ۔۔ میں نے روٹھے انداز میں کہا بس تھوڑا سا دکھاو نا جانی ہو نا میری رانی ہو نا سوہنی ہو نا میں ایسے بولاجیسے بلکل رک جانا جیسے ای بولی ۔۔ وہ ایک ادا سے بولی وعدہ نا ۔۔ میں بولا پکا وعدہ اس نے کہا آنکھیں بند کرو۔۔ میرے علم کےمطابق وہ کسی حد تک سب کرلیتی تھی اور مجھے پھنسانے کے لیے بوبز دکھانا مہنگا نہیں تھا۔۔ اس نے اک ادا سے شرٹ کو اوپر کیا اور بولی دیکھ لو۔۔ میں نے کہا چھو لوں ۔۔ اس نے کہا چھو لو ۔۔ میں نےہاتھ بڑھایا اور برا کیپ کے اوپراوپر ہاتھ بوبز پر سہلاتا اچانک سے اندر لے گیا اور سافٹ دبانےلگا ۔ افففف نعیم جانی بس نا اس نے مجھے کہا ۔۔ بسسس تھوڑا سا نا پلیز ۔۔ آپکو پتہ ادھر انگریزنیاں ایسے ہی پہنتیں سب کے سامنے لیکن تم بہت سوہنی وہ تو بس ایویں ہوتیں میں نے ساتھ مسکا رکھا ساتھ ہاتھ کے انگوٹھے سے اسکے نپلز کو رگڑنے لگا۔۔ لن تباہ کن اکڑ چکا تھا اور میں اسے ٹانگوں میں پھنسا کر دبایا ہوا تھا کہ اسےاندازہ نا ہو ۔۔ ایسےہی کرتامیں نےبرا کو کھول دیا افففف ہلکےاندھیرے میں اسکا چمکتاشباب ظاہر ہوا ۔۔ میں نے بے تابی سے بوبز کے ساتھ کھیلنا شروع کیا اور بہکتا بولتا گیا میں بہت خوش بسسس تم ناصر کو چھوڑو بس میری دوست بن جاو۔۔ دفع کرو اس کو اس نےیہ کہہ کرگویا شامت کو آواز دی ۔۔ میں نے سرگوشی کی اور بولا پتہ تمہیں اس ہیرو کی طرح میرا سینہ بھی بلکل صاف بالوں سے چکنا ہے دکھاوں اور اسکے روکنے سے پہلے شرٹ کے بٹن اوپن کر کے اسکا ہاتھ سینے پر رگڑنے لگا۔۔ میری حرکتوں سے اب وہ بھی ہلکی گرم ہو چکی تھی لیکن ہوش میں تھی۔۔میں جھکا اور اسکے سینے کے ساتھ لگ کر سینہ رگڑنے لگا وہ ممم ممم کررہی تھی ۔۔ میں نے آخری حملے کی سوچی۔۔ ہاتھ پیٹ تک لےجاتا اور سینے تک لاتا۔۔پہلی بار اس نےہاتھ کوہلکاسا روکالیکن جب اسے یقین ہوگیا میری توجہ بس بوبز تک ہےتو وہ سکون سے مجھے سہلانےلگی اور وعدے لینےلگی ۔۔جیسے ہی وہ ایزی ہوئی میں نے پیٹ تک ہاتھ پھیرا اور اس سے پہلے کہ اسکو خبر ہوتی ہاتھ تیزی سےرینگتا ٹراوز کےلاسٹک کوہٹاتا اسکی پھدی کےہلکے بڑھے بالوں کورگڑتا سیدھا پھدی پرجا جما ۔۔ افففف اسکی پھدی ہلکی سی گیلی تھی ۔۔ جیسےہی میراہاتھ اسکی پھدی تک گیا وہ جیسےتڑپ کر ہوش میں آئی اس نے اٹھنا چاہا اورہاتھ نکالنا چاہا۔۔ میرا یہ ایکشن اسکی سوچ میں نا تھا۔۔ لیکن اب وہ جو کرلیتی ہاتھ نہیں نکال سکتی تھی ۔۔ ہاتھ اسکی کمزوری پر پڑ چکا تھا۔۔ نعیم جانو یہاں نہیں نا ہاتھ نکالو نا اسے نے ہاتھ کھینچنے اور پھراٹھنے کی کوشش کی ۔۔ میں نے اسکے گال سے گال رگڑکرکہا۔ تانیہ جانو ۔۔۔ بس نا ہاتھ رکھنےدو نا پلیزمیں اسکےگالوں کو چاٹا اور پھدی پر ہتھیلی کو رگڑنا شروع کیا۔۔ افففف اسکی پھدی کےلپس جیسے دہکنےلگے ۔ اس نے ہلکا سا زور ماراتو میں نےاسکی کوشش ناکام بناتے اسے ساتھ چپکا لیااور ہلکے سےلاڈ والے غصے سے کہاجانی کہا نا بس دو منٹ نکال لیتا۔۔ اسے شائد کچھ اندازہ ہو چلا تھا لیکن ابھی بھی وہ اس آس پر تھی کہ میں اسکی بات مان جانی ۔۔ میں نے ہتھیلی کو ہلکا سا دبا کر بھنچا اور ادھر اسکےسیکسسی لپس کو لپس میں لیا اور دوسری طرف ہتھیلی کی مالش تیز کر دی ۔۔ افففف اب الٹا اس پر اثر ہو رہا تھا ۔۔ اسکامنع کرنا جاری تھا لیکن الفاظ ٹوٹ رہےتھے ناااااعیم نکالو نا جان پلیز جان ۔۔۔ اور جان کے کان بن تھے۔۔ میرےسینےکا بوبز پر دباو۔۔لبوں کی لپسنگ اور ہتھیلی کی رگڑ اسے بہکا چکی تھی ۔۔ اسکی پھدی اب کافی گیلی ہو چکی تھی ۔۔ ہاتھ پھدی سے اسکی ہپ اور رانوں تک بہک رہا تھا اور وہ بس نا چھوڑو نا کےساتھ سسکیاں بھر رہی تھیں۔۔ غیر محسوس طریقے سے میں ٹراوزر کو ہلکا ہلکا نیچے کرتا گیا اور بڑی انگلی سے اسکے دانے کو جو رگڑا اس نے ایک تیز سسکی بھری اور میرےساتھ لگ گئی انگلی دانے سے رگڑکھاتی پھدی کے اندر کولپکی اففففف کیا ہی پھدی تھی اسکی پھدی کے لپس مکمل جڑے ہوئے تھے اور پھدی بہہہہت سخت تھی رابعہ سے بھی سخت ۔ اسکی سانسیں اسکی سسکیاں اور ٹانگوں کو بھنچنا ۔۔ دوسرےہاتھ سے میں نے اپنےٹراوزز کو کھولا لن تڑپ کر باہر نکلا۔۔وہ مست سانسیں بھر رہیں تھی اسکا ٹراوزر رانوں تک اتر چکا تھا۔۔۔ پھدی کی چکناہٹ سوپر ہو چکی تھی ایکشن کا وقت آ گیا تھا۔۔ اسے خبر نا تھی اب کیا ہونےلگا۔ میں ہلکا پیچھے ہوا اس کی نیم بند آنکھیں ۔۔ ہلکا پیچھے ہوکر میں نے اسکی ٹانگیں اوپر سے گزاریں اور لپسنگ کرنے لگا ہاتھ سے لن کو پکڑےاسے ابھی تک ہتھیارکی اکڑاہٹ کا اور ننگے ہونے کا اندازہ نا تھا۔۔۔ ایک ہاتھ سے اسکےبوبز کو دباتے میں نے دوسرے ہاتھ سے لن کے ٹوپے کوپھدی پر رکھ کر رگڑا۔۔ اففففف جیسے ہی گرم موٹا ٹوپہ اسکی پھدی سے لگا اسنے گھبرا کر آنکھیں کھولیں کچھ بولنے کےلیے لب کھولے تھے کہ میں نے ادھ کھلے لبوں کو اپنےلبوں میں جکڑا۔۔ میری وحشت عروج پر تھی اورمیرے لیے وہ ایسی لڑکی تھی جس پردس ہزار لگے تھےاور پورے کرنے تھے۔۔ لبوں کوجکڑ کر ٹوپہ جما کر میں نے دھکامارا۔۔ اففف ٹوپہ تنگ پھدی پر سلپ ہوا اور بیڈ سے ٹکرایا۔۔ اس نے گھبرا کر ہلکا زور مارا لیکن اب میں بدھو بننے کی اداکاری ترک کر چکا تھا۔۔ وہ مکمل میرے کلاوے میں تھی میں نے پھر دھکا مارا۔۔ اس بار ٹوپہ اسکی کنواری پھدی کے لبوں کو مسلتا کھولتا اندر جا کر پھنس گیا۔۔۔ میراٹوپہ تو آنٹی کو تارے یاد دلا دیتا تھا یہ تو کنواری بچی تھی ۔۔ اسکی ایک تیز آہ میرے لبوں میں گونجی اس نے پورا زور مارا اور کسی حد تک مجھے دھیکل دیا۔اور میرے اوپر سےگزاری ٹانگوں کو اٹھانے لگی ۔۔ اب نخرے نہیں ٹانگیں اٹھانے کا وقت تھا
اسکی گوری ٹانگیں فضا میں بلند ہوئیں اس سے پہلے کہ وہ اٹھتی میں اٹھی ٹانگوں کے بیچ سے نکلا اور وہیں اسکی ٹانگوں کو پکڑ کر کھینچا اس نے ٹانگوں کو چلایا اور روہانسے انداز میں بولیں نعیم چندا یہ غلط ہے ۔جیسے ہی اس نے نصیحت شروع کی مجھے اسکے فراڈ یاد آے۔۔ اور میں نے اسبار لن کو سیدھا پھدی پر دبا کر پورے زور کا جھٹکا مارا۔۔۔افففف پورے کچیچ کا دھکا تھا۔۔۔ لن پھدی کی تباہی بلاتا ٹوپے سے تین انچ اور گھس کر جیسے اٹکا ۔۔۔ اسکی ایک تیز چیخ بلند ہوئی۔۔ جیسے کسی نے اسکی کھال کھینچ لی ہو۔۔ ہااااے اممممممی جی ہااااے مر گئی ۔۔نعیم میں ککککک کنواری ہوں جانو میری عزت ۔۔ میں نے اگلا دھکامارا۔۔ لن جو سیل کےپاس اٹکا تھا۔۔ سیل کی تباہی مچاتا آدھے سےاوپر تک گھسا۔۔جیسے ہی سیل پھٹی اور اس کنواری پھدی میں بقول کومل کھوتے کا لن گھسا۔۔ اسکی تیز چیخ نے پورے کمرےکو ہلا دیا۔۔ لیکن کمرہ بند پھر لاونج بند۔۔فکر کی بات نا تھی۔اسکی آنکھیں جو پہلے نشےسے نیم بے ہوش تھیں اب دردسےپھٹ چکی تھیں۔۔ اسکی ٹانگیں کانپ رہی تھیں میں ایک لحظہ رکا اور اگلا دھکامارتے ہی لن پورا گھسا دیا۔ وہ تھرائی اور اپنا سر بیڈ پرگرائے جیسے بےہوش۔۔۔ میں نے آدھا نکالا اور پھر دھکامارا۔۔۔اسکی پھدی کنواری پھدی کی بینڈ بج چکی تھی ابھی مقام شکر کہ وہ بیس اکیس کی تھی۔۔ سولہ سترہ کی ہوتی مر جاتی۔مجھے محسوس ہوا اسکابدن ڈھیلاپڑ چکا ہے۔۔۔ٹیکا اسکی ہمت سے بڑھ کر تھا۔۔ وہ بے سدھ منہ کھلا۔۔ میں نےآرام سے لن کھینچا۔۔ اب وہ کچھ نہیں کرسکتی تھی کرتی بھی تو کیوں سیل کھل چکی تھی۔۔ میں اٹھا اورکمرےکی لائٹ آن کی ۔۔۔ اففففف اسکی پھدی سے بلیڈنگ جاری تھی ۔۔ بیڈ شیٹ لہو سے ہلکی رنگین تھی۔۔ اکڑےلن پر کافی سرخی تھی ۔۔اسکا بدن بے سدھ اور آنکھیں بند ۔۔میں تیزی سے باہر نکلا اور پانی کی بوتل لیےواپس آیا

اسکی گوری ٹانگیں بے ترتیب کھلی پڑی تھیں گلابی پھدی کے لب چر چکے تھے۔۔ میں نے ہلکا گیلا ہاتھ اسکے چہرے پر پھیرا ۔۔ اس نے کسمسا کر آنکھیں کھولیں اور رونے لگ پڑی ۔۔۔تم نے مجھے برباد کر دیا ہاےےے میں مر گئی اففف ہاائےےے مجھے گھر جانا بس ابھی اس نے اٹھنے کی کوشش کی۔۔ میں نےاسے کلاوے میں لیا اور کہا جانی برباد نہیں آباد کیا ہے میں کروں گا نا آباد ۔۔جوہونا تھا ہو چکا نا۔۔ کچھ دیر کی ہاے واے اور کوسنوں کے بعد جب میں نے سخت لہجے میں کہا کہ بس بھی کرو تانیہ اتنی بولڈ بنتی ہو ۔۔ اتنی رات میرے پاس آئی جو ہو گیا سو ہو گیا موڈ نا خراب کرو میرا۔۔ میرے ایسے بگڑنے پر وہ کچھ حیران ہوئی ۔۔میں نے بگڑ کر منہ دوسری طرف کیا ۔۔ اسکوکچھ احساس ہوا کہ جو ہونا تھا ہو چکا اب ناراض کر کے کہیں معاملہ بگاڑ ہی نا دوں اس نے گرگٹ کی طرح رنگ بدلا اورمیرے شانے پر ہاتھ رکھ کر میرا چہرہ گھمایا اور چوم کر بولی ناراض نا ہو۔۔ میں تمہاری ہوں لیکن۔۔ میری ہوتو کیا لیکن ۔۔ میری ہو تو بس انجوائے کرو ۔۔ میری برتھ ڈے پارٹی۔۔ لیکن نعیم ۔۔ یااار پلیز ۔۔ تم بہت بیوٹی فل اور سیکسی ہو۔۔جیسی میں چاہتا ہوں ۔۔ میں نے دوبارہ اس پر جھکتے ہوئے کہا مجھے رونے دھونےوالی لڑکیاں اچھی نہیں لگتیں میں پورا انگریز بن چکا تھا کھرا کڑوا مطلب پرست۔۔ تم سوچ لو جان ۔۔ میرےساتھ چل سکتی۔۔ اسکی سیل کی تباہی بلا کر اب میں اس سے رائے لے رہا تھا۔۔ جب اسکے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔۔ یہ میں نے ابھی سوچا تھا۔۔ جیسےوہ بےہوش ہو گئی تھی ایسے تو ساری رات اس کوہی جگاتے رہنا تھا۔۔ ضروری تھا کہ اسکو مکمل کھول کر جھجک اتار کر اسے ذہنی تیارکیاجاےتاکہ مستی ہو سکے میری وحشت اپنی زندگی کے پہلی کنواری لڑکی کے ساتھ فل مستی کرنے کے موڈ میں تھی۔۔سہی سے چودنے والی شدت۔۔ سیل کھولنےکےبعد خالص مردانہ کمینی ترنگ مجھ پر چھا چکی تھی
وہ یک ٹک میرا بدلتا رنگ دیکھ رہی تھی۔۔ اور میرے ساتھ لگتی ہوئی بولی بہت ظالم ہو تم اسکی آواز میں سچی اداسی تھی بھلا ایسے بھی کوئی کرتا ہے ۔۔ کیسے میں پھر تلخ ہونے لگا تھا کہ اس نے میرے ساتھ لگ کر شانے سے بوبز کو رگڑتے ہوئے بولی اتنے زورسے افففف جسے سب چیر دیا تم نے ۔۔ تب اسکی نظر اپنی ٹانگوں اور بیڈ شیڈپر لگے خون پر پڑی اسکی آنکھیں ابل آئیں۔۔ میں اسبار تھوڑا سافٹ سے بولا۔۔ تو کیسے کرتے ہیں اور اسکو ہلکا ہلکا سہلانے لگا۔۔وہ میرےساتھ لگی ہلکا ہلکا خود رگڑ رہی تھی۔۔میں نے سرگوشی کی مجھے ہاٹ اور سیکسی لڑکیاں اچھی لگتیں تانیہ اسی وجہ سے مجھے تم اچھی لگی ساتھ میں اسکےشانے کو چومتا شرٹ کو سارا اتارنے لگا۔۔ تو میں ہوں نا سیکسی ۔۔ لیکن ہاٹ بھی بنو نا میں نے بات گھما کر وہیں پہ لائی۔۔ مجھےنہیں پتہ نا اس نے اسبار معصوم بننے کی کوشش کی یعنی ہمارے داو ہم پر۔۔جتنا کر سکتی اتنا تو کرو نامیں نے اسے فل ساتھ چمٹایا اور کہا کسنگ سےہاٹ کرو نا۔۔ وہ آگے کو جھکی اور لبوں کو چوسنے لگی اپنی زبان کو میرے منہ میں گھماتی ۔۔ کسسس کی تو وہ ماہر تھی جانے ناصر جیسے کتنوں کو کلاس دیکھ چکی تھی۔میں اسکی ماہرانہ کسسس سے وحشی ہوا۔اوراسے خود پر اوپرکھینچ لیا۔۔ اور شرٹ کو کھینچنےلگا افففف نا اتنی قیمتی شرٹ ہے۔۔ میں خود اتارتی ہوں نا۔۔ اس نےادا سے کہا اور شرٹ کو اتارکر ایک سائیڈ رکھا اففففف اسکا قیامت جسم اب فل روشنی میں دمک رہا تھا۔۔۔اسکے ہلکے سرخ ڈائی بال۔۔ میں نے آنکھوں سے برا کی طرف اشارہ کیا اس نے برا کو کھولا اور سفید چھتیس نمبر بوبز جن کے نپل چھوٹے اور گہرے سرخ تھے ۔۔ بلکل کنواری بچیوں کی طرح۔۔میں نےہاتھ بڑھایااور انکو دبانے لگا وہ میرےپیٹ پر بیٹھی آنکھیں موند کر سسکنے لگی ۔۔ ہاتھ سے بوبز کو دباتا نپلز کو مسلتا اور انکی گرم سسکاریاں ۔۔ میں نے انہیں واپس اوپر کھینچا اور سینے کو دبا کر بوبز سے رگڑنے لگا ۔۔میرے بےتابانہ ہونٹ اسکے گالوں گردن شانے پھر پھر رہے تھے ۔۔ انہیں پلٹاتا الٹا کیا اور اوپر آ کر انکی گردن سے کمر پر ہونٹ پھیرتا چوستا ۔۔ پیسے پورے کرنے لگا۔۔ فراڈن تھی یا جو بھی تھی بہرحال جوان کنواری فیشنی لڑکی تھی اور اسکا اپنا نشہ ہوتا جو مجھ پر چھا رہا تھا۔۔کمر کو چومتا چوستا عمران ہاشمی کی ساری حرکتیں دہراتا میں اسے پاگل کر چکا تھا۔۔ اب وہ مجھے مکمل پھنسانے کے لیے فل آمادہ تھی میں نے اسکے نرم چوتڑوں کو دبانا شروع کیا۔۔ میرا لن مکمل راڈ ہو چکا تھا۔میں انکے اوپرسے پھسلتا دوسری طرف سے انکے ایک سائیڈ آیا اور انکو ساتھ لگا کر ہلکا سیدھا کیا۔۔اب میرا دایاں ہاتھ انکی کمر پراور بایاں ہاتھ و بازو انکی گردن کے نیچے اوروہ میرے ساتھ مدہوش سی۔۔کمر سے ہاتھ پھسلتا پھر ٹراوزر سے ٹکرایا اور اندر کو پھسلتا اسکی گانڈ پر پھرا۔۔ افففف کیا نرم گاڈ تھی نرم روئی کی طرح میری ہاتھ پوری گانڈ پرپھرتا اور وہ بہک کر اور ساتھ چپکتیں ۔مجھے چھوڑنا مت اس نے انتہائی جذباتی لمحوں میں آخری بار پھر داو کھیلا میں نے ہمممم جاااان ہی بولا اورساری توجہ اسکے جسم پر رکھی۔میں نے اسکے داو کے جواب میں کہا داو کھیلتے کہا جان یہ ٹراوزر میں نے بے دردی سے کھینچا ۔۔ اس نے کہا رکو رکو اور خود بیٹھ کر ٹراوزر اتارنے لگی اب وہ ذہنی طور پر چدنے کے لیے تیارہو چکی تھی اور اسے ہاٹ سیکسی بھی ثابت کرنا تھا۔۔اس نے شرم والا پردہ کھسکایا اور سب اتار کر میرے سامنے دونوں ٹانگوں کو ملاکر پھدی آدھی چھپاتے آدھی دکھاتے۔۔ دونوں بازووں سے بوبز کو آدھا دکھاتے آدھا چھپاتے کہا ہوں نا سیکسی۔۔ میں نے انتہائی نشے میں کہا بہہہت سیکسی وہ میرے اوپرآتی گئی اور خود سے لپسنگ کرتی سینےکو چومتی اسبار سنی لیون بن چکی تھی۔اسکی سسکاریاں اسکے انداز مجھے جنونی کر رہے تھے۔میں اسے گھما کر پلٹاتا انکے بوبز کو چوستا دوسرے ہاتھ سے اپنا ٹراوزر کھسکا دیا لن تڑپ کر باہر نکلا اور اسکی رانوں سے ٹکرایا۔۔ اس گرم لمس سے وہ کانپی۔۔ میں اسے سیدھا کرتا اسکے ساتھ ایک کروٹ ہوا اور بہکتا ہاتھ سینے سےپیٹ سے پھدی تک گیا۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ اسکی پھدی سے لگا اسکی ہاےے نکلی میں نرمی سے ہلکا ہلکا مساج کیا میرے مساج سے وہ مست آہیں بھرنے لگی۔۔میں نے بہت آرام سے انگلی کو دانے سے رگڑ کر اندر کیا ہاااااے امی ۔۔سزا مل چکی تھی اب مزے کا وقت تھا۔۔ میراماہرانہ ہاتھ اور اسکی حرکتوں نے جلد ہی پھدی کو اچھے سے نرم کر دیا۔۔ اسکی پھدی میری انگلی جیسے پھنس چکی تھی اس میں ۔میں نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھا۔۔اندرلیا تھا لیکن اب تک نا چھوا تھا نا دیکھا تھا۔۔ جیسے ہی اسکا ہاتھ میرےلن پر پڑا ۔۔ وہ اوہ مائی گاڈ کہتے جھٹکے سے اٹھی ۔اسکی نظر میرے تنے ہتھیار اور پھولتے ٹوپےپر پڑی۔۔اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اس نے لبوں پر زبان پھیری اور لن کو سہلانے لگی۔۔میرالن کوئی بہت بڑا نہیں تھا ہاں کافی بہتر ضرور تھا۔ اسکا میرے بارے سارا تجربہ دھرے کا دھرا رہ گیا۔۔بہت بڑا ٹول ہے یار آخر وہ بولی اتنا بھی نہیں ہے یار ویسے بھی اچھا ٹول تو عورت کوپسند ہوتا سنا ہے تمہیں خوش ہونا چاہیے تمہارا پارٹنر ہر لحاظ سے سوپر ہے ۔۔ لیکن بہت درد ہوئی تھی یار میں کیسے لوں گی پھر۔۔ ارے جان پہلی بار سب کو ہوتا اب آرام آرام سے کریں گے نا میں نے اسے کھینچے ہوئے کہا اور ٹانگوں میں ٹانگیں رگڑتے ہوئے اسے مدہوش مست کر گیا۔۔ اب وہ لن کو بے تابی سے دبا رہی تھی۔میں نےٹوپے کو اسکی پھدی گھمانےلگا وہ اب مزےسے سسک رہی تھی ہلکا ہلکا لن کے اوپر پھدی دبا رہی تھی۔۔میں اسکے اوپر آیا اور لن کو پھدی پر جمایا اففف کیاپھدی تھی اسکی ابتک کی سب سے سیکسی سرخ لب آپس میں ملے ہوئے تھے۔۔ نعیم پلیز آرام سے نا۔۔اسنے التجا کی اور ہونٹ سختی سے بند کر کے آنکھیں بند کر لیں۔۔میں لن کو ہلکا ہلکا گھماتا اسکو ریلیکس کیا جیسےہی وہ ریلیکس ہوئی میں نے ہلکا سا پش کیاپھدی کے پنک لب کھلے اورٹوپہ اندر کو پھسل کر پھنسا ۔۔ آاااہ اس کی کراہ نکلی ۔۔جااان اس نے میری نظروں میں دیکھا۔۔ جی جان کہتے میں اسکے ہونٹوں کو چومنے بےساختگی سے آگے کو ہوا
لن پھسلتا دو تین انچ اندر جیسے ہی گھسا۔۔ اسکی بلند چیخ نکلی ہاے جاااان بہہہت درد ہوتا ہے میں رکا پھر آگے کو ہونے لگا تو وہ پھر سسکی جان بس نا اتنا ہی بہت پلیز۔۔ اففف اسکے ڈرامے ۔۔ اچھا جان کہتے میں ہلکا ہلکا آگے پیچھے کرتا رہا ایسے تو میں ساری رات نا چھوٹتا ۔۔ میں اسے سہلاتا پچکارتا ہلکا سا اوپر ہوا اور دیکھی جائے گی سوچتا دھکا مارا لن پھر سے تباہی مچاتا تقریبا سارا ہی گھس گیا۔۔ اسکی ہاااااے جااااااان نکلا اور وہ بری طرح بیڈ پر سر مارنےلگی اسکی آنکھوں سے آنسو رواں تھے میں نے نیچے دیکھا لن بس اچ بھر باہر تھا۔ اسکی پھدی میں مکمل پھنسا ہوا اسکی پھدی سے پانی اور خون کا ہلکا ہلکا رسا جاری تھا۔۔میں نے اسکے لب چومتے یہ انچ بھر کا فاصلہ بھی مٹا دیا اسکی بلند کراہ۔میرےہونٹوں میں گونج کر رہ گئی۔۔اسکے لمبے ناخن میرے بازو میں پیوست ہو گئے میں نے انچ بھر باہر نکالا اور پھر اندر کیا وہ پھر کراہی۔۔ میں ایسے ہی انچ دو انچ نکالتا اور اندر کرتا۔۔ اسکی کنواری پھدی کا دباو میرے لن کو اکسارہاتھا اب اسکی کراہیں ہلکی مستی والی ہو گئیں تھیں میں نے اسبار لن آدھا کھینچا اور ہلکا ہلکا اندر کیا وہ پھر سے کراہیں لیکن اب انکی کراہوں میں مزہ تھا۔۔ اگر جوان پھدی کا مجھے نشہ تھا تو تگڑےلن کا انہیں نشہ ہونا بنتا تھا۔۔اب وہ آگے سے رسپانس دے رہیں تھیں۔۔اب میں پورے پر آگیا۔۔لن پورا نکالتا اور آرام آرام سے اندر گھساتا اسکی سریلی سسکیاں۔۔ لذت بھری آہیں لن کا پہلا پہلا سواد پھدی اب ہار ماننےکو تھی مجھ سے میریڈ پہلے فارغ ہو جاتیں تھیں اسکی تو پہلی باری تھی۔۔اسکا جسم اکڑنے لگا اور اسکی۔پھدی کا وہ دباو۔۔ آااہ یسسس نا کرتی وہ آخری مرحلوں پر تھی۔۔میں نے اب جھٹکے تیز کیے لن فل باہر نکال کر تیز اندر اسکی ہاااااے ماما جی نکلی اور وہ کانپتی چھوٹنے لگی ۔۔ میں نے دھکے تیز کیے اسکی ٹائٹ پھدی کی لرزش اور دباو میں بھی بس ہونے کو تھا۔۔ وہ چھوٹ کر مست تھی میرے طوفانی جھٹکوں نے اسے ہلاکر رکھ دیا وہ پسلیوں پر ہاتھ رکھ کر کچھ بولنے کی کوشش کر رہی تھی انددر نہیں پلیز اوووہ ہااااے میرا اندر گیا۔ میری ٹانگوں سے تیز خون سا لن تک آیا اور طوفانی جھٹکوں سے میں اسکے اندر چھوٹتا گیا۔۔ اور اسکے اوپر مدہوش جاگرا۔۔۔ وہ ہااے کرتی نیچے سے نکلی اور جلدی سے بیڈ سےاتر کر نیچے بیٹھ گئی۔ سر بیڈ سے لگا دیا۔۔ شائد وہ میرا پانی اندر سے نکالنے کے چکر میں تھی۔۔ سہی استاد تھی سارے گر جاننے والی بس۔۔ سوا سیر سے ٹکرا گئی۔۔ فرسٹ ائیر والوں تک رہتی تو بچی رہتی

وہ اٹھی اور میرے ساتھ لگ کر لیٹ گئی۔۔میں نے اسے پوچھا اوہ تم تو سہیلی گھر جانا تھا نا تمہیں چھوڑ آوں کیا یا میرے ساتھ اکیلے سو لو گی ۔۔اس نے مجھے لاڈ سے مکہ مارا اور کہا چپ کر گندہ بچہ اب کیا مسلہ جسکا ڈر تھا وہ توہوگیا
اگلی صبح وہ کب گئی مجھے نہیں پتہ اتوار تھا چھٹی تھی بارہ بجے کے قریب میں اٹھا۔۔ کمرے کو صاف سیٹ کیا اور چائے بسکٹ کھانے کے بعد بیلا کے گھر کو گیا۔۔ وہ بھی ابھی ہی جاگی تھی۔۔گپ شپ اورلنچ کے بعد کچھ دیرریسٹ اور پریکٹس کی اور وہاں سے گھر آ کر تیارہو کر انکل کی عیادت کے لیے نکلا میں نے دھڑکتے دل کےساتھ بیل دی یہ وقت قبولیت تھا دروازہ کھلا اور رانی سرکارکا چاند چہرہ دروازے کی اوٹ سے برامد ہواہم دونوں کی آنکھیں ملیں سب گھر تھے بس اکھیوں سےہی سب کیفیت بیان ہوئی انکا چہرہ ہلکا ستا ہوا تھا۔۔انکل کی طبیعت زیادہ بہتر نا تھی۔۔آنٹی انکاسر دبا رہی تھیں گھر پرہلکی سوگواریت سی تھی دلاور باہر انکل کی دوائی لینے گیا تھا۔کچھ دیر بعد وہ آیا اور ہماری باقاعدہ پہلی ملاقات ہوئی۔۔بہت ہی عجیب سا روکھا سا انسان جس کے دانت کثرت پان و تمباکو سے پیلے ہو چکے تھے۔ عام سے بھی بات کرتا تو جیسے چلا رہا ہو۔۔اس سے پہلے کہ میرا دل مزید اداس ہوتا میں بہانے سے اٹھ آیا ۔۔ دلاور کی وجہ سے آنٹی نے بھی مجھے نہ روکا۔۔ نکلتے وقت میں برآمدے کے پاس رکا ادھر ادھر دیکھا اور آہستگی سے کچن کو گیا۔۔عمبرین منہ دھیان کام کر رہی تھی۔۔میں نےسرگوشی کی رانی سرکار۔۔ وہ تڑپ کر پیچھے گھومیں اور بولیں ہااے شہزادے تم دلاور کدھر انکی ہرنی آنکھوں میں ڈر تھا۔۔۔ میں نے کہا کمرے میں۔۔تم جاو نعیم ہم بعد میں بات کریں گے نا ابھی اس نے دیکھ لیاتو عذاب ہوجانا۔۔ اچھا تو اس نے کب تک رہنا۔۔ اگلے اتوار تک ۔۔ کیا سات دن میں بولا۔۔۔ششششش آہستہ نا۔۔ بس تم جاو۔۔نا مجھ سے وعدہ کریں آپ مجھے الگ سے ملیں گی دو منٹ باتاں کراں گے۔شہزادے سمجھو ایسا ممکن نہیں ابھی پلیز کہاں کیسے ملوں۔۔ناصر کے گھر میں نے کہا ۔۔ منظور وہ کچھ دیر سوچیں اور بولیں اچھا پرسوں لیکن نائلہ کے گھر تم ناصر ساتھ آ جانا ۔۔ ادھر آجکل نائلہ اور اسکا میاں ہی بس اسکی ساس اور سسر اپنی نومولود نواسی کو دیکھنے گجرانوالہ گئے۔۔۔میں ناصر ہاتھ پیغام دوں گی بس اب تم جاو نا پلیز ۔۔ اورمیں انہیں آنکھیں بھر کر دیکھتا واپس پلٹ آیا۔۔

شام کو ناصر کومیں نے سب بتایا کیسے اسکو چیرا کیسے سب کیا اور اسکی آنکھیں حیرت سے کھلی تھیں۔۔ اس نے کرنےدیا گرو وہ تو کسس نخرے سے کرتی میں ہنسا اور کہا گرو ہیں گر جانتے بس آگے آگے دیکھو ہوتا کیاتم بولو لینی اسکی یا ابھی کچھ ہے سچا عشق اور وہ جھینپ گیا۔۔ہم بیٹھے کافی دیر باتاں چودتے رہے جب باہر دروازے پر بیل ہوئی۔۔ناصر باہر گیا اور جب واپس آیا تو اسکے پیچھے پیچھے روزی اور سارہ تھیں۔۔ ہم چاروں گپیں مارنے لگے۔۔ وہ واقعی سلجھی لڑکیاں تھیں ۔۔ فیشنی تھیں لیکن ان میں کسی قسم کا خاص لالچ نہیں تھا ۔۔۔ اورکیا شوق ہیں آپکے روزی نے پوچھا اس سے پہلے میں بولتاناصر نے کہا بھائی کمال ریسر ہیں کل کالج میں انکی ریس بھی۔ یہ سننا تھا کہ روزی ہلکے حیرانی سے بولی کونسی ریس۔۔میں نے جب بتایا تو سارہ اور وہ ایک دوسرے کو غور سے دیکھا میں نے پردہ رکھا کہ میں کاشف کو جانتا یا اسکو دیکھا اسکے ساتھ۔۔ کافی دیر کی گپوں کے بعد وہ گئیں ۔۔ ہمارے درمیان بے تکلفی ہو رہی تھی۔۔

#fkniazi555.blogspot.com

اور یہ پریکٹس ریس کا دن تھا۔۔ میرا دل دھک دھک کر رہا تھا۔۔کالج گراونڈ میں کافی سٹوڈنٹس جمع تھے۔۔ میں میڈم اور بیلا کے ساتھ ایک طرف کھڑا وارم اپ ہو رہا تھا جب ایک ہلا اٹھا ۔۔۔ کاشف اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ اچھلتا کودتا آ رہا تھا بلا شبہ اسکا جسم ایتھلیٹ والا تھا۔اسکا اعتماد جیسے اسے یقین وہ ہی جیتے گا۔۔وہ گھومتا گھماتا ہمارے پاس سے گزرا۔۔ ہماری نظر ملی۔۔ ریسر والے نیکر شرٹ اور جاگرز میں صاف پتہ چل رہا تھا کہ میں بھی کھلاڑی ۔ وہ۔میرے پاس رکا اور بولا تو بھی بھاگےگا کیا۔۔اس سے پہلے کہ میں بولتا میرے پیچھے چھپی بیلا باہر سامنے آئی اور بولی کیوں یہ نہیں بھاگ سکتا۔۔ کاشف بولا ارے تم یہاں اوراسکی سپورٹر۔۔ اس سے پہلے کہ اور بات ہوتی میڈم نے دخل دیااور بولیں جی کاشف یہ ہمارے کالج کی طرف سے دوڑے گا۔۔ کاشف نے انتہائی بے ہودگی سے میری طرف دیکھا اور کہاکیا بات ہے استاد ۔۔ دو سپورٹر تمہارے ایک بڈھی گھوڑی دوسری کھسری نا آگا نا پیچھا ۔۔ اس کے جملے تھے کہ توہین و تضیحک ۔۔ میں بپھر کر کچھ بولنے لگا تھا کہ وہ خود ہی سیٹی بجاتا آگے نکل گیا۔۔ میں نے مڑ کر دیکھا ۔۔ بیلا کا رنگ زرد ہو چکا تھا۔۔ کھسری اسکی توہین تھی اسکی نسوانیت کی توہین۔۔۔ وہ ہاتھوں کے پیچھے منہ چھپاے وہاں سے تیز تیز قدموں بھاگ گئی۔۔آخر اعلان ہوا کل چھ کھلاڑی تھے ۔۔ پسٹل کے فائر کی جگہ بیل بجی اور ہم سب دوڑے ۔جلد ہی میں کاشف اور ایک اور لڑکا باقی تین کو پیچھے چھوڑے بھاگ رہے تھے۔۔ ایسے میں اچانک میرے بائیں سے آواز آئی ابے ہیرو۔۔ کھسری سے کیا لیگا سینہ نا ہو تو لن سواد۔۔ اسکے جملے میرا سارا مومینٹم توڑ گئے میں ہل کر رہ گیا۔۔ وہ۔پھر بولا تیرےتو لن تک آتی ہو گی چوپا لگواتا ہے ۔۔ فرینچ تو ہو نہیں سکتی۔۔ میرے قدم لڑکھڑائے ذہن الجھا اور یہی وہ چاہتا تھا ادھر میرا مومینٹم ٹوٹا میرے قدم آہستہ ہوئے اس نے اچانک سے سپیڈ ماری اور میرے سنبھلنے تک وہ المشہور چیتا سپیڈ پکڑ چکا تھا اور میں دھندلائی نظروں سے اسکو آگے اور آگے بہت آگے اور پھر فنشنگ لائن کراس کرتے دیکھتا گیا میری آنکھوں میں آنسووں کی دھند تھی وہ جیت چکا تھ۔۔ میں بھی آوارہ تھا لیکن ایسے توہین ۔۔ میں بجھے قدموں سے آہستہ آہستہ چلتا گراؤنڈ سے نکلتا باہر کولپکا

جار ی ہے
#fkniazi555.blogspot.com

Research, Information+ Stories about Relationship

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں