جمعرات، 2 ستمبر، 2021

Meri Kahani Meri Zubani Episode 23


   Meri Kahani Meri Zubani


Episode 23


انکا جسم پھڑک رہا تھاآنکھیں بند لبوں پہ ایک سرمست مسکراہٹ۔۔تنے بوبز اوپر نیچےہو رہےتھے۔۔میں لن کو ایسے ہی پھسائے ان کو آرام سے فارغ ہونے دیا۔۔ کچھ دیر بعد پھدی کچھ ڈھیلی ہوئی جسم کچھ ساکت ہوا۔۔ میں نے آہستگی سے لن کو کھینچا وہ ہلکا سا سسک کرکسمسائیں میں آہستگی سے لن کوکھینچتا باہر نکال لیا۔۔ تنا لن انکی پھدی کے پانی سے چمک رہا تھا۔۔ہلکی سی سرخی اسکی فتح کا ثبوت تھی۔۔ میں ان کے ساتھ لیٹ گیا۔۔انکی تیز سانس اور انکے پسینہ کی خوشبو ۔۔ میں آوارگی کی حدوں پر تھا۔۔ کچھ دیر بعد وہ کچھ ہوش میں آئیں اور جیسے ہی ہوش میں آئیں شرم سے رضائی اوپر کھینچ مجھ سے چمٹ گئیں ۔۔ جیسے ہی وہ چمٹیں ۔۔ تنے لن کا لمس ان کی ٹانگوں سے ٹکرایا۔۔ وہ حیرت سے بولیں ہاے یہ ابھی تک اکڑا ہے میں نے رضائی کے اندرسے ہی انکا ہاتھ پکڑکر لن پررکھااور کہا خود دیکھ لیں نا۔۔ ہاااے مر گئی یہ تو ویسے کا ویسا۔۔۔ تم نہیں چھوٹے انہوں نے سرگوشی کی۔۔ نا میں توابھی بس شروع ہی کیا تھا۔۔ ہاے میں مر گئی میرا بندہ تو دو گھسوں میں ہو جاتا تھا میں بعد میں انگلی مارتی رہ جاتی تھی۔۔میں نے انہیں ساتھ چمٹاکر کہا۔۔ پھرآج کیسالگا مزہ آیا۔۔ انہوں نے میرے بازو پر ہلکی سی بائٹ کاٹتے ہوئےکہا اففففف نا پوچھ بہت مزہ آیا لیکن ۔۔ درد بھی بہہہت ہوا ہے اندر تک جا کر لگا ہے یہاں تک۔۔ انہوں نے میرا ہاتھ ناف پہ رکھا۔۔ ہاااے آج تو سچی پھٹ گئی اففففف میں انکےساتھ لگا اور کہا میں دیکھ لوں۔۔ ناااا انہوں نے شرم سے اور چمٹتے ہوئے کہا۔۔ میں کھڑے لن کے ساتھ انکی بے وقت مشرقی شرم کو دیکھ رہا تھا۔۔وہ ہلکا سا کسمسائیں اور اٹھتے ہوئے بولی تم لیٹو میں آتی۔۔وہ اٹھیں۔۔ انکی رانیں پھدی سے بہتے پانی سے گیلی تھیں انہوں نے جلدی سے شلوار پہنی چادر ڈھونڈھ کر چلیں۔۔ تھوڑا لڑکھڑائیں اور کراہ کر بولیں ہاے ظالما ماردتا ای ۔۔۔ اورآہستہ سے چلتی باہر نکل گئیں۔۔۔ کچھ دیر بعد سردی سے ٹھٹھرتی واپس آئیں اسبار انہوں نے دروازے کو فل بند کر کے آگے کرسی رکھ دی۔۔اور میرے پاس گھس گئیں۔۔ میں نے انہیں ساتھ چمٹایا۔۔اور انکے جسم سے جسم کو رگڑتے ہوئے گرمائش دینےلگا۔۔ میں نے کہا اب تو بتاو نا کیسا لگا میرا لن

وہ شرما کر بولیں بہہہت ہی کڑک ۔۔ بہت ہی موٹا اووووفففف ابھی تک درد ہو رہا۔۔میں نے ہاتھ بڑھا کر پھدی کو چھوا اففف انہوں نے ٹانگوں بھنچا۔۔لیکن میں نے کھسکا کرہاتھ گھسا ہی لیا۔اور ہولے سے پھدی کو دبانے لگا۔۔ہلکے ہلکے نرمگیں سے۔۔ اس مساج سے انکی سانسیں پھر تیز ہوئیں میں نے انکےلبوں کو لبوں سے چھوا اور کہا آپکا بہت نشہ ہے ۔۔ نا میرا نشہ کیوں ہونا۔۔ نشہ تو اس گوری کومل کا ہونا میں تو کالی۔۔ انکے اندر سے جلن بولی


ناااا۔۔۔ آپ کالی نہیں نمکین ہیں سانولی ۔۔آپ کا نشہ مجھے ہلا ڈالا دل کر رہا انگ انگ چوس لوں۔۔تو تم اب بھی اسکوکرو گے وہ میرے ساتھ لگ کر بولیں۔۔ میں نے کہا کبھی نہیں بس تمہارے ساتھ کرونگا اگر تم کرنے دیا ۔۔وہ بے تابی سے میرے چہرے کو چومتی ہوئی بولیں ہاااے تمہیں ہی تو کرنے دونگی بسس۔ اتنا سوادی ہتھیار ہےتمہارا انہوں نے لن کو دباتے ہوئے کہا میری پیاس بجھا دی آج کب سے پیاسی تھی۔۔ میں انکے اوپر کو جھکا اور انکے گالوں کو ہلکا سا چوسا اور کہا تمہارے نشے نے مجھے باندھ لیا ہے۔۔انکے شانے کو سینے کو چوسا۔وہ کراہ رہیں تھیں۔۔بوبز کے نپلز کو انگلیوں میں لیکر اوپر زبان سے چاٹا تو وہ تڑپ اٹھیں اور مجھ پر جھٹی

میرے اوپر بیٹھ کر میرے چہرے کو بے تابی سے چومنے لگیں میرا لن پھر سے کھڑا ہو چکا تھا ۔۔وہ ایسےہی جھک کر مجھے چومتے ہوئے بولیں افففف بس مجھے نا چھوڑنا بس میں ہوں نا ۔۔ تمہیں نہیں پتہ کتنی گرمی میرے اندر وہ میرے لبوں کو شدت سے چوستیں جا رہیں تھیں۔۔ انکا انگ انگ غضب میں تھا

وہ سیدھی ہوئیں اور اپنے بوبز کو میرے لبوں پر پھیرتے ہوئے پھدی کو جسم پر رگڑنے لگیں۔۔ میں نے انہیں کھینچ کر اوپر لٹایا اور ہاتھ انکی ہپ پر رکھ کر دبانے لگا

وہ سسک رہیں تھیں مزےسے آہیں بھر رہیں تھیں۔۔ میں نے کہا جان سب اتار دو نا۔۔ اممم وہ نیچے اتریں اور رہی سہی شرٹ اور شلوار کو اتارکر جلدی سے رضائی میں گھسیں ۔۔ میری تہمبند تو اس وقت کی کھلی تھی

ہم دونوں بلکل ننگے ایک دوسرے کےساتھ لگے جیسے بجلی کی دو تاریں ایک تیز کرنٹ۔۔ میری ٹانگیں انکی نرم ٹانگوں میں پھنسیں اور بازووں میں انکا جسم۔۔۔ گھتم گتھا


وہ بے تابی سے میری زبان چوس رہیں تھیں۔۔ اب انکی آگ مجھ پر حاوی ہونے کو تھی۔۔ انکے بوبز کا لمس ۔۔ لپسنگ۔۔ ٹانگوں میں ٹانگیں۔ ایسے ہی وہ میرے اوپر آئیں اور ٹانگوں پر بیٹھ کر بوبز کو میرےپیٹ پر پھیرنے لگیں ان میں ایک عجیب مستی آ چکی تھی مست ناگن۔۔میں نے انکو دیکھا آنکھیں ملیں انہوں نے شرما کر کہا اونہوں آنکھیں بند نا۔۔ اور آگے کو جھکتے ہوئے پھدی کو لن پر رکھا اور کہا تم کچھ نا کرنا میں کرونگی آرام آرام سے ۔ تم پھاڑ دینی میری۔۔وہ آرام سے پھدی کو ٹوپے پر ہلکا ہلکا رگڑا۔۔ لن جیسے پھٹنے کوتھا۔۔ہلکا سا دباو پھدی لن پر فکس ہوئی افففف اندر سے بھاپ جیسے انہوں نے سسکاری بھرتے ہوئے تھوڑا اندر گیا انکی افففف نکلی میں نے ہلکی جھری سے دیکھا وہ لبوں کو اپنے لبوں میں جکڑے مزے اور تکلیف دونوں میں تھیں۔۔ میں بس انکی ٹانگیں سہلا رہا تھا


اب وہ میر ے اوپر بیٹھے ٹوپی کو پھدی میں پھنسائے فل مزے میں سسکاریاں بھر رہیں تھیں۔ میں نے ہاتھ بڑھائے اور انکے بوبز کے سرزخ نپلز کو انگوٹھے سے نرمی سے ہلکا کھرچنے لگا۔۔ افففف وہ کسی ناگن کی طرح جھومیں ۔۔ انکے کھلے نال لہرا رہے تھے انہوں نے میرے سینےپر ہاتھ رکھا اور دباو بڑھایا لن پھنستا دباو بڑھاتا اندر گھستا گیا۔۔ آدھے لن تک وہ بمشکل اندر لیکر نڈھال میرے اوپر سارا جھک گئیں۔ اففف میرا لن جیسے کچلا جارہاتھا۔۔ گرم بہت ٹائٹ پھدی اورانکےایسے جھکنے سےلن پر انکادباو بڑھاہواتھا۔۔۔اور وہ جھکیں ہوئیں گویا کسی اورہی عالم میں تھیں۔۔انکی بہکی بہکی سرگوشیاں۔۔ افففف ہااااے مر گئی ہااااے مرجانیا۔۔ اتنا موٹا کیسے کیا اسے وہ ہلکا کراہیں ۔۔ اور ہلکا ہلکا لن میں سواری کرتی جھوم رہیں تھیں لن اب پھدی میں جگہ بنا چکا تھا وہ اوپر ہوتیں ٹوپے تک اور واپس کھسکتیں لن مکمل چکنا ہو چکا تھا انکی پھدی کسی فوم کی طرح متواترپانی چھوڑےجا رہی تھی لن کسی پسٹن کیطرح اندر باہر سلپ ہو رہا تھا۔۔ انکے پسینےکی حیوانی مہک۔۔ انکی بہکی کراہیں سسکیاں۔۔وہ بھاری پڑ رہیں تھیں اب۔ کسی مست رقاصہ کی طرح وہ بے تابی سے لبوں کو چوستے لن سرکتا ہوا آدھے سےزیادہ گھس رہا تھا۔۔یہاں تک وہ کنواری تھیں کچھ دیرپہلے تک اب دوسری بار میرا ہی لن پہنچا تھا۔۔ انکی کراہیں مست سسسی کرتی ۔۔ میرےکندھے کو کاٹتی ۔۔ آہستہ آہستہ لن مکمل گھس چکا تھا۔۔جیسے ہی انکی گانڈ میری ٹانگوں سے ٹکرائی اففف انکی نرم گانڈ ۔۔۔لن مکمل پھدی میں گم ہو چکا تھا۔۔ انہوں نے ایک لطف سے کراہ بھری اور کہا ہاااااے پورا چلا گیا نا وہ ہلکا سا جھومیں۔۔۔۔ میں تھوڑا اوپرہوا اور انہیں اپنے اوپر جھکایا اپنے گھٹنوں کو جوڑتے ہوئے ہوئے انکی کمر کو ٹیک دی۔۔ جیسے چھوٹے بچوں کو گود میں بٹھا کر ٹانگوں میں سنبھالا دیتے۔۔

وہ ہلکا اوپر ہوتیں اور پھر واپس۔۔ انکی ریشمی کمر میری ٹانگوں سے رگڑ کھاتی ہم دونوں عجیب ہی مدہوشی میں تھےانکا جسم کانپ رہا تھا ۔۔ہااااے افففف انکی گرم سانسیں۔۔۔ بہہہہہت مزہ ہااااے کتنا ترسی نا میں افففف۔۔۔ ڈرتی رہی ہااااے اففف وہ فل اندر لیکر میرے اور نڈھال۔۔میں نے انکی کمر کے گرد بازو جکڑے اور نیچےسے اوپر کو ہلانا شروع کیا افففففف ہااااےبآااہ ۔۔ آااا اوووووہ۔۔۔ میں باہر نکالتا اور دھکا مارتا۔۔ اب دونوں کی بس ہونے والی تھی۔۔میری شدت تباہی والی تھی۔۔ میں نے اچانک جڑی ٹانگوں کو کھولا وہ پیچھے کو بستر پر گرئیں۔۔ انکے بازو میری گردن کے گرد تھے میں بھی انکے اوپر آتا گیا۔۔ انکی گانڈ میری رانوں پر اور لن فل اندر تھا۔۔ میں نے اوپر سےجھکتے ہوئے انکے نپلز کے گرد گول سرخ دائرے پر زبان پھیرنا شروع کیا اور آدھا نکال کر دھکا مارا وہ لطف سے کراہیں ہاااے ۔۔ میں نپلز کو چاٹتا انکی گردن کو شانے کو گالوں کو چاٹ رہا تھا چوس رہا تھا اور وہ میری کمر میری ٹانگوں کو جکڑے ہاے ہاے افففف آاااا میری جان نکل جااانی ہاااے اففف ایہہ کی ہو ریا اے پنجابی اردو مکس سرگوشیاں۔۔ اب میں نے پورے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا لن ٹوپے تک کھینچتا اور پورا دھکا مارتا۔میرے ہر دھکے پر وہ لطف سے کراہتیں اور مجھے اور اوپر کھنچتیں ۔۔میری بس ہونے والی تھی ۔۔ وحشت عروج پر تھی ۔ چارپائی کی چوں چوں ۔۔شکر ہے انکا سسر گھر نہیں تھا ورنہ اسے پتہ چل جانا تھا اسکی بہو پورے جوش سے چد رہی۔۔ میرے دھکوں نے انکو بے حال کر رکھا تھا میں بلکل اوپر سے آیا اور زبان کی نوک کو انکے سینے سے گردن تک چلاتےہوئے آخری آخری تیز جھٹکے مارے ۔۔میری زبان نے جیسے انہیں جنونی کردیا۔ ہاے پورا کڈھ کے پا۔۔۔میں انکی اس ہلاشیری پر تڑپ اٹھا ۔۔ فل نکال کر پورے زور کا دھکا مارا۔۔ انکی ایک بلند کرااااہ نکلی انکے ہونٹ کھل چکےتھے۔میں نے دو بار اوپر نیچےطوفانی جھٹکے مارے اور پورا نکال کر آخری دھکا جڑ تک مارا

آخری طوفانی جھٹکا ۔۔ لن سیدھا بچے دانی تک گھسا انکی ااغگگ آاااااااہ نکلی اور انکی کسی پھدی نے ہانپنا شروع کیا ہم دونوں ایک دوسرے سے لپٹ گئے۔ دونوں مزے کی انتہاوں پر تھے۔۔دونوں اکھٹے ڈسچارج ہو رہے تھے انکا گرم پانی میرے ٹوپے سے ٹکرا رہا تھا اور میری تیز پچکاریاں انکے اندر سیرابی کر رہی تھیں انہوں نے کس کر مجھے ٹانگوں سے جکڑا ہوا تھا۔دونوں طرف تیز بارش کے بعد اب ہلکی سی بوندا باندی کا عالم تھا۔۔میں نے سرگوشی کی ۔ہم دونوں اکھٹے چھوٹے اندر ہی چھوٹ گیا اب۔۔ وہ شش کرتے بولی نرس ہوں گولی کھا لوں گی چپ۔۔اور مست میرےساتھ لپٹ گئی۔۔ دونوں کا حال عجیب تھا اندر تک سیرابی وہ میرے ساتھ لگ کر گہری سانسیں بھرنے لگیں۔۔ لن نرم ہوتا انکی پھدی سے نکل چکا تھا۔۔ میں اٹھا اور انکو سیدھا کھینچ کر ساتھ لایا اور اوپر رضائی لیکر انکے ساتھ چمٹ گیا۔۔ اففففف آج پوری پیاس بجھی میری۔۔ انہوں نے بھیگی مسکان سے کہا اور منہ رضائی میں چھپا لیا

اگلی صبح میری آنکھ انکے ہلانے سے ہی کھلی۔۔ وہ کھلی کھلی شرمائی شرمائی سی بولیں اٹھ بھی جاو گیارہ بجنے والے۔ میں نےہاتھ بڑھا کر انہیں اپنےاوپر کھینچا اور کہا اٹھا تو ہوا نا میں بھی اور یہ بھی میں نے ذومعنی جملہ بولا۔۔ وہ کھلکھلا کر ہنسیں اور کہا اسے سلا دو۔۔ اٹھو ناشتہ کرو پھر مساج کر دیتی۔۔کچھ دیر بعد منہ ہاتھ دھو کر ناشتہ کرنےکے بعد وہ میری ٹانگ کو دیکھتے ہوئے بولیں ویسےرات کولگ نہیں رہا تھا تمہیں کوئی مسلہ۔۔ میں دل میں بولا شائد یہ حادثہ ہوا ہی اسلیے تھا کہ تمہیں چودا جاے۔۔مساج کرنے کے بعد وہ کافی دیر بیٹھی ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہی۔۔دوپہر کا وقت تھا جب بیرونی دروازے پر دستک ہوئی۔یہ ناصر تھا۔۔ حال چال کے بعد جب رابعہ باہر نکلی تو ناصر بولا بھائی ایک چھوٹی سی غلطی ہو گئی۔۔ مجھے آتے وقت نائلہ کے میاں نےدیکھ لیا اور پکڑائی ہو گی۔۔۔اور نائلہ کو پتہ چل گیا میں نے اسےگھرکتے ہوئے کہا۔۔وہی ہوا ابھی کچھ دیر گزری تھی کہ نائلہ پریشانی کی تصویر بنے آ گئی۔۔ اور خوب کلاس لی کہ اسے کیوں نہیں بتایا۔۔ عجیب بہن بھائی تھے۔۔ عجیب اخلاص تھا انکا بھی۔۔تھوڑی دیربعد نائلہ نے ناصر کو کسی بہانے سے بھیجا اور مجھے تاسف سے دیکھتے ہوئی بولی تمہارے اور عمبرین کےدرمیاں کیا ہوا۔۔ میں نے کہا کچھ بھی نہیں۔۔ وہ بولیں کچھ نہیں کے لگتے تم لڑےہو نا ۔۔۔ میری بات ہوئی اس سے وہ نہیں بتا رہی کچھ بھی بہت مشکل سے اندازہ ہوا مجھے کہ جو بات ہے تمہارے اور اسکے درمیان ہے اب تم مجھے بتاو

میں نے انہیں گول مول بتایا کہ میں اسے سمجھایا کہ ہربات پر قربانی نا دیا کرو۔ ان لوگوں نے تمہیں رکھا ہوا تو احسان نہیں مطلب ہیں ہزار میں نے ناصر اور آیا سے حاصل علم کےساتھ کہانی گھڑی تو وہ غصہ کرنے لگ گئی


وہ ایسی ہی ہے نہیں سنتی۔۔ کتنا میں نے سمجھایا ۔۔ اب دیکھو رو رو برا حال کر لیا ہونا اس نے لیکن بولنا کچھ نہیں۔۔بڑی مشکل سے آنٹی کے موبائل پر بات ہوئی میری اس سے۔۔ میرا دل جیسےکٹ رہا تھا۔ وہ بولیں میں ناصر کو آج تمہارےساتھ بھیجوں گی یہ تمہیں کچھ بتا دے گا۔۔ باقی میں بتا دوں گی ابھی رابعہ آ سکتی ہے۔۔رابعہ اور کومل کو کچھ نہیں پتہ۔۔نعیم عمبرین بہت کم کسی سے کھلتی ہے تم پرکھلی ہے تو اب تم سے امیدیں ہیں۔۔کچھ دیر بعد وہ چلیں گئیں۔۔۔ شام کو میں بیلا اور میڈم کےساتھ واپس گلبرگ ۔۔۔ گاڑی رکی اور بیلا نے دروازہ کھولا اور مجھ سے پوچھا تم آرام سے چل کر آ جاو گے یا سہارا چاہیے۔۔۔جیسے ہی اس نے یہ کہا میرے شیطانی دماغ نے کام کیا اور کہا ہاں چاہیے تو لیکن میں کوشش کرتا ساتھ ایسی معصوم صورت بنا لی کہ بس

باہرنکلا تو بیلا یہ سن کر پاس آ گئی۔۔ لیکن وہ چھٹکلو سی لڑکی الٹا لڑکھڑا گئی۔۔۔ اوہو میڈم جھلاتے ہوئے بے ساختگی سے بڑھیں اور مجھےسہارا دینے کےلیے قریب آئیں اور یہی میں چاہتا تھا۔۔ وہی خوشبو وہی بالوں کا لمس میں انکےشانے کا سہارا لیتے اندر گیا۔جیسے جیسے انکاجسم میرےساتھ ٹکراتا ایک شرارہ پھوٹتا۔۔ انکے اوپر ہلکاجھکا ہوا

#fkniazi555.blogspot.com

اندر آنے تک میرے جسم میں مستی چھا چکی تھی۔۔ وہ بھی عورت تھیں اور زمانہ شناس انکی زنانہ حس نے شائدکچھ محسوس کیا تھا اسلیے جب میں لیٹا تو انہوں نے قدرے حیرت سے مجھے دیکھا جیسے احساس ہوا کہ میں صرف شاگرد نہیں لڑکا بھی ہوں

کچھ دیر بعد میڈم بھی چلی گئیں۔۔ ناصر کے آنے تک بیلا رکی۔۔ شام کے بعد ناصر اور میں اکیلے تھے

وہ ایک سرد رات تھی مجھے ناصر تھوڑا کنفیوز سا لگا۔۔ میں نے اس سے پوچھا لیکن وہ بس ٹال گیا۔۔ وہ ایک گورا سا لڑکا تھا۔ہلکی سی مس والا۔۔ ایک جھجھک اسکے چہرے پر نمایاں تھی میں اسکے پاس گیا اور کہا ناصر تم کو عمبرین بھابھی سمجھتے ہو نا تو میں تمہارا بھائی اسکا کزن۔۔ میں نے ذومعنی بات کی۔۔ چھوٹے بھائی ہو تم میرے لیے پورے اعتماد سے بولو

وہ رازوں بھری رات تھی۔۔ میں نے ماحول کو فرینک کرتے ہوئےاسکی سہیلی کا ذکر کیا۔۔ وہ شرما کر بولا جی سوپر سیٹنگ ۔۔میں نے پوچھا شادی کرنی اس سے۔۔ وہ بولا ارے نہیں کہاں ہو سکتی وہ توکافی بڑی مجھ سے میں فرست آئیر میں وہ ماسٹرز کی میرا بہت دل لیکن ابھی میرا نمبر بہت دور۔۔ بس دوستی ہے۔۔ اچھا جی اور اس دن جو ہورہاتھا میں نے گھرکا۔۔ مجھ سے کچھ نا چھپاو۔۔۔سمجھو بھائی پلس استاد ہوں تمہارا۔ میں نے اسے پیار سے گھرکا۔۔ وہ شرما کر بولا آپکو پتہ۔۔ وہ کسسس کی تھی اسی نےسکھائی تھی مجھے۔ہم رات کو بات کرتے ہیں نا پہلےاسکے پاس سادہ موبائل تھا ۔ شادی پر میں اسے ٹچ موبائل گفٹ کیاتو اس نے مجھے پیار میں کسسس سکھائی۔۔ میں حیرت سے اسکا بھولپن دیکھ رہا تھا۔۔ یعنی یہ لہوری بچہ لٹ رہا تھا۔۔ کافی کرید کے بعد پتہ چلا کہ صاحب وقتا فوقتا ایسے گفٹ دیتے رہتے۔۔اور باہر ملتے رہتے۔۔ میں نے اس سے پوچھا تو اور کیا سیکھا۔۔ وہ شرما کر بولا ایک کسسس سیکھی اسکے بعد ایک بار کی تھی باہر ملاقات پر۔۔ اور ایکبار اسنے گلےملا تھا۔۔ جگہ نہیں ملتی ورنہ اسکا وعدہ ہے کسی دن اسے ساتھ لیٹ کر گلے ملنا سکھائے گی۔۔۔ آجکل تو وہ پریشان۔۔ اسکی فیس کا مسلہ اس میں پھنسے ہوئے۔۔ میں سمجھا گیا کہ وہ اس سے کھیل رہی اور یہ سنجیدہ ہے اس میں۔۔ تھوڑی بہت مستی کروا لی اور سیل باقی رکھی۔ مجھے بڑی تپ چڑھی ۔۔ ایسے دھوکا کیوں۔میں نے اسے کہاجگہ ہے تم اسے یہاں بلا لینا۔۔ وہ خوشی سے بولایسسس آپ نےپہلے بھی کہا تھا میں بھول گیا ۔۔ رہتی بھی قریب ہے یہاں سے۔۔ کچھ سوچتے۔۔ اور ہاں اسےیہ بتانا کہ یہ میرا گھر اور میرے والدین باہر ہوتے۔۔ دیکھنا میں تمہیں اس سے کیسے سب سکھوا دیتا۔۔ سیکھنا چاہتے ہو نا سب اس سے۔۔ میں نے اسے وہ لالچ دیا جو وہ سوچ ہی سکتا تھا بس۔۔اسکا چہرہ چمک اٹھا بولا ڈن وعدہ ۔ قسم سے میں بہت پیار کرتا بس بہت سا وقت ہو اور ہم باتیں کریں ساتھ لیٹ کر وہ مجنوں کا بچہ زیادہ ہی پاک محبت والا تھا۔ اوے چرخے میں تمہیں بتاوں گا کیا کرنا اب تم بتاو۔۔ اس نےجو بتایا اس نے میرا دل کاٹ کر رکھ دیا۔۔

عمبرین کےوالد تھوڑے امیرتھے۔۔ یہ گلبرگ والی کوٹھی انہوں نے عمبرین کو گفٹ کی تھی کہ شادی کے بعد یہاں رہے گی ۔۔ اور وہ گاوں شفٹ ہو جائیں گے۔۔ سیانے بندےتھے انشورنس کروا رکھی تھی۔۔ ان دونوں کی حادثاتی موت سے دونوں کلیم کی رقم کافی خطیر ہو گئی تھی۔۔خالہ بھلے پیار میں لے گئی تھیں لیکن اب انکی نا سہی لیکن دلاور کی نظر ہے اس سب پر۔۔عجیب گھٹیا آدمی ہے وہ ۔۔ساری زندگی ڈرائیوری میں گزاری ۔۔لیکن سیکھا کچھ نہیں ۔۔ اونچا بولنےبدتمیزی کرنا عادت نفسیاتی مریض سا ۔۔۔بسس میں کیا بتاوں وہ جیسے پھٹ پڑا۔۔ میں نہیں بتاسکتا۔۔وہ کیسے بےہودہ ۔۔عمبرین بہت حساس سی انہیں خالہ کا بہت خیال تھا۔۔ خالہ کہتیں دلاور گھر نہیں آتا۔ آئے بھی تو اڈے کے لڑکوں کےساتھ گپیں مارتا رہتا ہے۔۔ کوئی سیانی بہو ملے تو اسے سدھار دے۔۔۔ اور ساتھ کہ میں تمہارے بارے بھی پریشان کل کو پرایوں میں شادی کریں تو سو اونچ نیچ۔۔بھابھی جوپہلے ہی والدین کی موت کے بعد ڈری ہوئی تھی۔ بس پھسل گئی۔۔لیکن دلاور نے کیا سدھرنا تھا خاک۔۔الٹا شادی والے دن شادی کی خوشی میں اڈے کے دوستوں کےساتھ اڈے پر ڈانس میں چلےگئے۔۔بہت کم بولتے آپسی حتی وہ بیڈ پر پاوں پھیلائے سوتا یہ صوفے پر ۔یہ اندر کی بات ہےخالہ اور انکل کو بھی نہیں پتہ۔۔وہ معصومیت میں بڑے رازوں سے پردہ اٹھا رہا تھا تمہیں کیسے پتہ چلا۔۔میں نے سرگوشی کی۔۔

ایک رات آنٹی اور انکل کسی فوتگی پر گئے تھے۔۔ تب میں اور باجی ادھر رکے تھے اس رات میں نے کی آپسی باتیں سنیں تھیں۔۔ عمبرین بتا رہی تھی کہ باقی باتیں سب ایک طرف ۔۔ پاس بھی ہو تو بولتا نہیں بلاتا نہیں۔۔ بس بیڈ پر مجرے سنتا رہتا۔نائلہ کافی پریشان تھی ۔۔ اب دفع کریں نہیں بات کرتا تو کیا ضرورت فضول ہی تو بولنا جو بولا۔۔ اسے کیا پتہ زنانہ زبان میں بولنا یا بلانا کیا معنی ہوتا۔۔۔ اور میں مکمل متجسس تھا

اور باجی نے پوچھا کہ جو دوسری بات تھی وہ کہتا اب۔۔ اب وہ کیا بات تھی مجھے نہیں پتہ لیکن عمبرین کہتی کہ اس پر میں سختی سے قائم ہوں ۔۔ اتنی بے عزتی میں نہیں سہہ سکتی۔۔میں سوچنےلگا کیا بات ہو سکتی لیکن سمجھا نہیں۔۔آنٹی اب بہت پشیمان ہیں لیکن اب کیا ہو سکتا۔۔انکل اسکا خیال رکھتے کچھ جتنا ہو سکے۔۔آپ پلیز یہ بات انہیں نا بتانا جو میں چھپ کر سنی انکی نظر میں سو رہا تھا میں۔۔ میری باجی کہتی ہے کہ عمبرین موتیے کا پھول ہے جسے صحرا میں لگا دیا گیا جہاں ہر بات اسے جھلساتی ۔۔ شائد وہ ایسے نا ہوتی اگر کم از کم دلاور ان کو تھوڑا بلا لیتا۔۔ بس یہ وجہ کہ عمبرین بہت سادہ ورنہ شادی سے پہلے جو سال بھر رہیں بہت ہی اور تھیں ہنسنے والی ۔۔ گانے والی۔۔ اب میں اور نائلہ یہ چاہتے وہ کم از کم دل سے ہنسے تو۔۔ اتنا چپ نا ہو۔۔کچھ ایزی ہو زندگی کو انجوائے کرے ۔۔ آپ پر وہ اعتماد کیں۔۔ آپ انکے گھر میں انکے کزن بنتے۔۔ آپ ہماری ہیلپ کرو ۔۔ میری آپا ہیں وہ سمجھو۔۔انہیں واپس لانا ہے تھوڑا سا واپس۔۔ ہم آپکے ساتھ ہیں۔۔ میں نے کہا وعدہ لیکن یاد رکھنا ساتھ نباہنا پھر۔۔ میں نے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ۔۔وعدے کے بعد میں نے کہا اب تم نے ایک کام کرنا ہے تم عمبرین تک میرے گرنے کی خبر پہنچا دو۔۔ صرف ان تک۔۔ دیکھتے ہیں ان پر کیا اثر ہوتا ہے۔۔


جاری ہے

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں