Meri Kahani Meri Zubani
Episode 41
کچھ دیر بعد میں واپس آیا۔وہ ویسے ہی بیڈ پر آڑھی ترچھی لیٹی تھیں ہاں اب انہوں نے اوپر چادر اوڑھ لی تھی۔۔میں انکے پاس جا کر بیٹھا اور کہا ملکانی سرکار انہوں نے بند آنکھوں کو کھولا اففف ان آنکھوں میں ایک نشہ سا تھا۔۔ ڈنر کیا منگواوں آپکے لیے۔۔ وہ مدہم لہجے میں بولیں کچھ بھی نہیں میں بس تمہیں نا کھا جاوں میں ہنسا اور کہا کھا لیں جی ۔۔وہ میرا بازو پکڑ کر چادر سنبھالتی اٹھیں اور بولیں تم بس دو کپ چاے بنا دو جسم ٹوٹ رہا 😉 میں نے کہا میں دبا دوں وہ ہنسی اور بولیں جو مرضی دبا لینا ابھی بس چاے۔۔ انکے فریش ہونے تک چائے اور فریج سے فروٹ کیک نکال کر ساتھ رکھ لیا۔۔ ملکانی اسی چادر کو اوڑھ کر صوفے پر بیٹھیں تھیں۔۔ایک بات پوچھوں تم سے انہوں نے مجھ سے کہا ۔۔ جی پوچھیں نا۔۔ یہ بیلا سے تمہارا کس حد تک چکر ہے۔۔میں نے کہا آپ یقین کریں میرا اس سے کوئی چکر نہیں۔۔ دوستانہ تو بہت ہے ۔۔ انہوں نے پھر کہا۔۔ ہاں دوستانہ ہے پکی دوستی لیکن اس سے اور کچھ نہیں۔۔ اچھاااا لیکن جہاں تک مجھے لگتا ہے وہ تمہارے بارے کچھ اور سوچتی ہے۔۔ کبھی اس کو نہیں چھوا۔۔انکے سوال اور بات پرمجھے یاد آیا واقعی بیلا میرے حوالےسے کافی بدلے انداز میں تھی ۔۔میں نے کہا جی چھوا نہیں ہے اور باقی آپ جانتی ہیں میں کیسا چھوتا 😉 بیلا کے بس کی بات نہیں۔۔وہ ہنسیں اور کہا بات تو تمہاری ٹھیک ہے واقعی تمہیں جھیلنا آسان نہیں۔۔لیکن ایسا بھی نہیں کہ وہ جھیل ہی نا سکے ہاں تھوڑا وقت لگے گا لڑکیوں میں یہ فطرتی لچک ہوتی ۔۔
fkniazi555.blogspot.com
شادی کا کیا ارادہ ہے انکا اگلا سوال کافی خطرناک تھا۔میں دو منٹ سوچا اور کہا جی میری ایک جگہ مرضی ہے لیکن وہ میریڈ ہیں۔۔ انہیں جیسے جھٹکا لگا اور بولیں میریڈ سے عشق۔۔ تو اب کیا حل۔۔ میں نے کہا اس سے شادی کرونگا وہ بولیں بھگا کر ۔میں نے کہا کچھ پتہ نہیں ابھی۔۔آپ یہ بتاو اگرمیں اس سے شادی کر لی تو کیا آپ میری مدد کریں گی۔۔ وہ بولیں اگر مسلہ بنا تو تم بتانا میں تمہارے ساتھ ہونگی خاور ہوگا ۔۔میں جو سوچ رہا تھا ان سے کیسے بات کروں قدرتی ذکر ہو گیا۔ملکانی نے مجھے فیکڑی کی طرف سے بائیک کی آفر کی جو میں نے بشکریہ قبول کر لی۔۔ اب وہ مجھ سے عمبرین کے بارے کرید کریدکر پوچھ رہیں تھیں اور میں انکو بتاتا جا رہا تھا۔۔ وہ بولیں تو بیلا کا کیا کرو گے میں چپ ہو کر بولا کیا کروں۔۔وہ بولیں جو بھی کرو بس ایک خیال رکھنا وہ بہت ٹچی ہے تم سے طریقے سے سنبھال کر سمجھانا۔۔ ورنہ وہ بری طرح بکھر جاے گی ۔۔میں نے انہیں دلاسا دیا اور کہا آپکو پتہ ہے آپ بہہہت کمال پارٹنر ہیں وہ اٹھلا کر ہنسیں اور کہا ہاں میں بہت شدت پسند ہوں۔۔ جوانی کے آغاز میں تاریخی ناول بہت پڑھتی تھی پرانے جنگجووں کے ۔۔ انہیں سوچتی تھی۔۔ پھر وڈے ملک بھی سٹارٹ میں بہت ہاٹ تھے انہوں نے میرے زہر کو دو آتشہ کیا ۔۔ آپکا جسم بھی بہت ساحرانہ ہے وہ پھر لاڈ سے بولیں ہاااے توکیسا لگتا میرا سحر۔۔ میں نے ہاتھ بڑھایا اور لپٹی چادر کو ہلکا سا کھسکایا اور کہا سحر پھیلاو تو بتاتا نا۔۔ وہ ہنس کر بولیں۔۔پھر سے۔۔ میں نے کہا ہاں پھر سے ۔۔یہ شرابی جسم چکھنا ہے۔۔وہ بولیں ٹھیک ہے لیکن اسکی ایک شرط ہوگی ۔۔ کیسی شرط وہ مدہم لہجے میں بولیں۔۔تم اپنا آپ میر ے حوالے کر دو سمجھو تم کچھ نہیں کرنا۔۔ میرے اندر جیسے آگ سی بھڑکی ۔۔۔ یہ بہتت تھرلنگ تھا وہ اٹھیں اور میراہاتھ پکڑ کر بولیں چلو آو تمہیں آج اپنا سحر دکھاوں۔۔ آج تک تم دکھایا نا آج میری باری ۔۔ وہ مجھے لیے لیے بیڈ پر لائیں ۔۔ دروازے کو اندر سے لاک کیا۔۔ ہلکی روشنی والی لائٹ جلائی اور لچکتی واپس آئی۔۔ اور بولیں میرے چہرے پر ہونٹ پھیرتے ہوے بولیں تم بھی بہت نشیلے ہو انکےہاتھ میری شرٹ کے بٹنوں سے الجھے ۔۔ اور میں بہہہت ظالم ہوں انہوں نے اپنے ہونٹوں کو میری گردن کے ساتھ جما کے رگڑا اففف میری تو جیسے جان ہی نکل گئی ۔۔
انکے بہکتے ہاتھ جیسے آگ کو ہوا دے رہے تھے انہوں نے میری شرٹ کو کھینچ کھانچ کر اتارا اور اوپر لی چادر کو ڈھیلا کیا۔۔ چادر کے نیچے انکا ننگا بدن جیسے چھلکا ملکانی غیض میں تھی ۔۔جیسے کی مست ناگن کو چھیڑا ہو۔۔انہوں نےجھک کر بوبز کو میرے سینے پر پھیرا ہااااے میرے انگ انگ میں نشہ رقص کرنے لگا۔۔میری آوارگی حد سے گزر چلی تھی۔آہستہ آہستہ ہم دونوں بے لباس اور وہ انچ انچ پر زبان سے ہونٹوں سے ڈنک مار رہی تھیں انکی سسکاریاں اووور گہری سانسیں جیسے طوفان کی آمد ہو۔۔لن فل راڈ ہو چکا تھا ملکانی نے لن کو ہاتھ میں لیا اور اسے سہلانے لگی اور بولی اچھا گھوڑا ہے۔۔مزہ دیتا ہے انکی نشیلی آنکھیں مسکرا رہیں تھیں۔۔وہ میرے اوپر آئیں۔۔ کیپ پر پھدی کو رکھا اور ہلکا ہلکا آگے پیچھے ہونے لگیں ۔ انکی پھدی جیسے آگ برسا رہی تھی۔۔وہ لن کا سہارا لیا آگے پیچھے ہو رہیں تھیں۔۔میں نے ہاتھ بڑھائے اور ملکانی کے نپلز کو پکڑا اور مسلا اور بولا تگڑے گھوڑے کا ایک مسلہ ہوتا ہے وہ سسکیاں بھرتی صرف کیپ کو اندر پھنسائے مزے سے بولیں۔۔ کبھی کبھی وہ سوار کو گرا بھی دیتا ہے میں ملکانی کا مزاج سمجھ گیا تھا اسے بغاوت پسند تھی۔۔ میں نے بغاوت کی اسکے منع کرنے کے باوجود خود حرکت کی ۔۔ میں نے بات مکمل کرتے ہی نیچے سے اوپر کو فل دھکا مارا۔۔ ٹوپہ جو پہلے ہی اندر تھا تباہی مچاتا پورے لن کو پھدی کی سیر کرا گیا۔۔ گھوڑے کی اس حرکت نے ملکانی کی چیخ سے کمرہ ہلا دیا۔وہ میری اس حرکت سے تلملا اٹھیں انہوں نے میرے بازو پر ناخن جیسے گاڑ دیے میں نے انکے بوبز کو دبایا اور انہیں آگے کھینچا اور کہا سوار کا کام تھا گھوڑ پر بیٹھنا اب آگے گھوڑا جانے ۔۔ آپ میری گردن میں بازو ڈال لو جیسے گھڑ سوار ڈالتے گر نا جانا ۔۔وہ آگے کو جھکیں اور میرے چہرے کے ساتھ چہرہ لگا لیا ۔۔لن انکے وزن اور جھکاو سے مڑا۔میں نے ہلکا اوپر کوکھسک کر لن سیدھا کیا اور نیچے سے اوپر پشنگ شروع کر دی۔۔میری رفتار تیز ہوتی گئی انکی شدت لذت والی سسکاریاں گونجنے لگیں جب وہ زیادہ مدہوش ہوئیں تو خالص گھڑ سواروں کی طرح انہیں نے یسسسسس کی آوازوں کے ساتھ لن پر خود بھی اچھلنا شروع کر دیا۔۔ ریس شروع ہو چکی تھی۔۔میں ہلکا سا رک کر اوپر ہوا بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا ئی اور گھوڑے کو سرپٹ دوڑانا شروع کردیا۔۔ انکے بوبز اچھل رہے تھے کھلے بال لہرا رہےتھے۔دونوں کی نشیلی آوازیں۔۔ایک دوسرے کو اکساتے جب ہم آگے پیچھے فارغ ہوئے تو جیسے نڈھال ہو چکے تھے۔۔ وہ میرے اوپر گری گری نڈھال سی اور میں انکے نیچے مست سا ۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں ملکوں کے کافی قریب ہو گیا۔۔ملک خاور کے اعتماد کے ساتھ ساتھ ملک نواز بھی کافی مہربان تھے مجھ پر۔۔اوور ملکانی تو تھیں ہی کبھی میڈم کبھی ملکانی اور کبھی سیکسی بلی۔۔تین چار مہینے گزر چکے تھے سخت چلچلاتی گرمیاں اپنے جوبن پر تھیں۔۔جلدی سے جلدی کامیاب ہونے کی خواہش نے مجھے بہت بزی رکھا۔۔ہفتے کےہفتے انکل کی طبیعت پوچھنے جاتا۔سیکس تو سمجھیں ایکبار رک ہی گیاتھا۔۔ ملکانی بھی ایک ماہ سے گاوں تھی ۔۔کافی دنوں کے بعد مجھے فرصت ملی ۔۔ ذہن فری ہوا تو سوچا کوئی تفریح کی جائے ۔۔ میں شاہدرے کو نکلا۔۔ سوچا سب کے ساتھ بیٹھ کر گپیں مارتے ہیں۔۔جب میں آنٹی کے گھر پہنچا تو انکل برآمدے میں لاہوری کولر لگائے لیٹے ہوے تھے۔۔آنٹی انکے پاس ہی بیٹھی ہاااے گرمی ہاے گرمی کر رہی تھیں۔۔ عمبرین کا پوچھنے پر پتہ چلا کہ وہ نائلہ کے گھر گئی ہیں نائلہ نے بلوایا ہے اسے۔۔دلاور لاہور ہی تھا اور اڈے پر گیاہوا تھا۔۔آنٹی نے انکل کی بیماری کا بہت اثر لیا تھا کافی کمزور ہو گئی تھیں۔۔ گرمیوں کے پتلے کپڑوں میں انکا جسم جھلک دکھلا رہا تھا سیکس کیے ہوئے مہینوں گزر چکےتھےاور آنٹی کو چودے تو کنفرم چھ ماہ ہونے والے تھے۔۔میں نے انہیں کہا میں چھت پر جا رہا ہوں کچھ چیزیں پڑی ہیں دیکھ لوں۔۔میں وہاں سے اٹھا ۔ دل سے دل کو راہ کے علاوہ شائد پھدی کو بھی لن کی راہ ہوتی ہے مجھے اٹھتا دیکھ کر وہ انکل سے کچھ کھسر پھسر کرنے لگ گئیں اور پھر بولیں نعیم رکو میں نے تمہارے انکل سے مشورہ کیا ہے کچھ سیٹگ کرنی اوپر میری مددکروا دو بیڈ کی جگہ بدلنے میں۔۔ہم دونوں ساتھ چلتے چھت پر بڑے ہال کے اندر جا پہنچے ۔۔ دونوں نے ایکدوسرےکو دیکھا ۔۔دن کا وقت تھا سب جاگ رہےتھے ۔میں انہیں بازو سے پکڑ کر کھینچا اور گلے سے لگاکر کہا ۔۔ کہاں گم ہو استانی جی انکل کے علاوہ ہماری کلاس لینی بھول گئی وہ ساتھ لگے بولی بس اب بڈھی ہو گئی ہو تمہارے انکل کی فکرمیں۔۔ کچھ دیروہ ایسےہی اپنے غم سناتی رہیں اور بولیں چلو اب جلدی سے بیڈ کو ہٹانے میں مدد کرو کوئی آ نا جاے۔۔ انہوں نے گریز کرتے ہوئے کہا۔۔مجھے جیسے جھٹکا سا لگا اور کہا ناراض ہیں وہ بولیں نہیں ناراض نہیں بس دل بجھ گیا اب میرا۔۔۔ تم کبھی فرصت میں ملو تو بتاتی ہوں کافی پریشانی ہے سمجھ نہیں آتی تم سے ذکر کروں یا نہیں جانےتم میرےبارے کیا سوچو ۔۔مجھے انکی پریشانی کا اندازہ ہوا اور ہٹ کر بولا آپ مجھ پر اعتماد کرسکتی ہیں ۔۔ آپکا شاگرد ہوں۔۔ ہمارے درمیان سب کچھ رہا آپ میری زندگی میں آنے والی پہلی عورت ہیں۔۔ ہمارے سیکس کے باوجود کیا کبھی میں آپکے بارے غلط سوچا بات کی آپکوبرا سمجھا نہیں نا۔۔ ہم اچھے دوست ہیں استانی کاحق ہوتاہے۔۔ میری باتوں سے انہیں کافی حوصلہ ہوا اور بولیں لیکن ایک شرط ہے۔۔میں نے کہا کیسی شرط۔۔وہ بولیں تم مانو یا نہ مانو لیکن اس بات کا ذکرکبھی کسی سے نہیں کرو گے اور مجھ سے سچ بولوگے۔۔وعدہ کرو مجھ سے۔۔ میں نے سچے دل سے وعدہ کیا
وہ بولیں میں دلاور اور عمبرین کے لیے بہت پریشان ہوں۔ تین چار سال ہو گئے انکے اولاد بھی نہیں ہوئی۔مجھے تو لگتا ان میں تعلق ہی نہیں شائد وہ عجیب مایوسی کی لہرمیں تھیں۔۔ میں جانتا تھا ان میں تعلق نہیں لیکن اسکا بتا نہیں سکتا تھا۔۔کوئی بچہ ہوتا تو اسکا دھیان بٹا رہتا ۔۔ایک بات بتاو سچ سچ تم نے اسےلائن نہیں ماری۔۔ انکاسوال بہت ٹیڑھا تھا میں نے کہا نہیں میں آج تک انہیں لائن نہیں ماری اوریہ سچ بھی تھا میں انہیں محبت کی تھی لائن نہیں ماری تھی۔میں نے کہا ڈاکٹر سے چیک اپ کروایا۔۔ وہ بولیں دلاور آگ بگولہ ہو جاتا ہے سن کر ۔۔پچھلے دنوں میں نے اکیلے میںب بات کی تو کہنے لگا زیادہ شوق ہے آپکو پوتے کاتو کسی اورسے لے دیں اسے مجھے اعتراض نہیں ہوگا۔بس مجھے کچھ نا کہیں۔۔ مجھے انکے دکھ کا اندازہ ہو رہا تھا۔۔ میں نے کہا میں کیا مدد کر سکتا ہوں۔۔ وہ بولیں کچھ کام ہو سکتے ہیں اگر تم مانو تو ۔۔کیا مطلب دلاور کو راضی کرنا ہے چیک اپ کروانے کے لیے۔۔ وہ بولیں ہاں ایسا ہی سمجھیں۔۔ کہنے لگیں پکی بات نا۔۔ میں نے زور دیکر کہا ہاں پکی بات ہے۔۔ میں جو کرسکا کروں گا باقی جواللہ سائیں کی رضا ۔۔وہ مسکرا کر بولیں ٹھیک ہے کچھ دن رکو میں بتاوں گی تمہیں ذرا سوچ لوں
انکی باتوں نے جہاں مجھے سسپنس میں ڈالا تھا وہاں میرے کھڑے پہ دھوکا ہوا تھا لن بیچارہ تو پیاسا ہی رہ گیا نا۔کچھ عرصےسے جیسے ساری آوارگی ختم ہو چکی تھی ایک وقتی ٹھہراو شائد۔۔میں وہاں سے ناصرکے گھر کو چل دیا ممکن ہے ناصر گھر ہو۔۔ جب میں نے بیل بجائی تو ناصر کے ابا نے دروازہ کھولا اور مجھے لیتے اندر چلےآئے۔۔ کچھ دیر ادھر ادھر کی باتوں کے بعد بتانے لگےکہ ناصربھی نائلہ کے گھر ہے مطلب اب انکل کے ماضی کی گپیں سننا پڑیں گی۔۔میں نے نائلہ کا پوچھا تو بتانے لگے کہ اسکے سسرال میں کوئی فوتگی ہوگئی ہے وہ سب ملتان گئے ہیں ۔۔ناصر اور عمبرین ادھر ہی گئے ہیں کچھ دیر تک آتے ہی ہونگے مجبورا میں بیٹھا رہا۔ اللہ کاشکر کہ گھنٹےتک ناصر آ گیا۔۔مجھےدیکھ کر بہت خوش ہوا اور بولا شکر ہے گرو آپ مل گئے سمجھیں بڑا کام ہو گیا۔۔میں بس پانچ منٹ کے لیے آیا تھا اب اکھٹے ہی چلتے ہیں واپس۔۔میں نے کہا کدھر واپس کہتا ہے بتاتا ہوں اٹھو تو۔۔ مجھے ساتھ لیتا وہ باہر آیا اور بولا سپر ہٹ کام ہوگیا میں نے کہا وہ کیا۔۔ کہنے لگا نائلہ اکیلی ہے گھر میں ۔۔ بڑی مشکل سے عمبرین کو چھوڑنے آیا ہوں میں کافی پریشان تھا کہ اکیلا بور ہوتا رہوں گا چلو آپ بھی میرے ساتھ چلو۔۔مجبورا میں اسکے ساتھ چل دیا۔۔نائلہ کے گھرپہنچ کر اس نے ہمسایوں کا دروازہ بجایا اور نائلہ کو بھجوانے کا بولا۔۔ جب نائلہ آئی تو مجھے دیکھ کر حیران رہ گئی اور شوخ انداز میں بولی واہ آج تو وڈےوڈے لوگ ہمارے ہاں آ گئے میں ہنس پڑا۔۔کافی دیر ہم ادھر ادھر کی ہانکتے رہے۔۔نائلہ بولی مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے عمبرین کے بارے میں ۔۔جب ایزی ہو بتانا تب تک میں برتن وغیرہ دھو لوں۔۔ اسکے جانے کےبعد ناصر مجھے اپنےکالج کے قصے سنانےلگا کچھ دیر بعد وہ خود ہی کہنے لگا میں صبح جلدی اٹھنا آٹھ بجے پہنچنا بھی اکیڈمی میں تو لگا سونے اس نےوہیں قالین پر لیٹتےہوےکہا۔۔ میں نے اسے اوپری اوپری دل سے آفر کی کہ تم سونے بھی لےلگے ابھی نائلہ سے پوچھنا تھا کہ کیا بتانا وہ لاپرواہی سے بولا تو آپ پوچھیں ویسے بھی میرا کیا لینا دینا اس سے ۔۔میں اسے چھوڑکر باہر نکلا ۔۔ اور کچن کی طرف بڑھا
سامنے کچن کی جالی سے وہ نظر آرہی تھی اسکی کمر میری طرف تھی اور وہ برتن دھونے کےبعد شائد سنک کو دھو رہی تھی۔۔بنا دوپٹے کے اسکا جسم ہلکورے لے رہا تھا۔۔ وہ کافی ہینڈسم سی تھی ہلکا بھرا بھرا جسم ۔۔ اسے شائد زنانہ حس نے خبر دی کہ کوئی اسے گھور رہا ہے وہ پلٹی اور مجھے دیکھ کر تھوڑا بلش ہوئی اور بولی کیا دیکھ رہے ہو۔۔ میں نے کہا آپکو دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہاہوں میں کتنا لکی ۔۔ بیوی پٹاخہ تو سالی ڈبل پٹاخہ وہ زور سے ہنسی اور بولی تم واقعی عمبرین سے شادی کرنا چاہتےہو
ہممم کرنا تو چاہتا لیکن کیسے اس نےسوال کیا ۔۔ جہاں تک مجھے لگتا ہے عمبرین تم سے شادی نہیں کرےگی ۔۔ اسے تم سے محبت ہے لیکن اسکا نکتہ بھی بجا۔۔ وہ کہتی ہے ایسے جو بھی سنے گا یہی کہے گا ایک مرد سے گزارہ نہیں ہوا تو مہمان کو ایسا پھنسایا کہ شادی کر لی۔۔ مجھے تو جیسے کسی نے سن کر دیا ہو۔۔مجھے جیسے چکرسا آیا وہ فورا مجھے سنبھالی اور ساتھ دھری کرسی پر بٹھایا۔۔ گلاس میں پانی دیا اور کہنے لگی دیکھو تمہاری کیا حالت ہو گئی ۔بہت دیر ہم اس موضوع پر بات کرتے رہے۔۔ عمبرین کی باتیں بھی اپنی جگہ درست تھیں۔۔واقعی اس شادی سے بہت باتیں بنتیں۔۔ کافی پرانے تعلقات میں دراڑیں آتیں۔میرے مزاج پر عجیب سا چڑچڑاپن چھا گیا ۔۔وہ بولیں چل تیرا موڈ فریش کرتیں ہوں تیری سرکار کی کچھ اہم باتیں بتاتی ہوں لیکن ایک شرط ہے ۔۔ کونسی تم یہ بات کبھی بھی اس سے نہیں کرو گے ۔۔ میں نے کہا وعدہ۔ تو وہ بولی چل اٹھ بتاتی تمہیں۔۔وہ مجھے لیتی چھت کے ایک کونے میں لے گئیں۔ وہاں ایک چارپائی اور دو کرسیاں پڑیں تھیں۔۔ تمہارا کیا خیال عمبرین کیسی ۔۔ میں نےکہا بہت اچھی شریف۔۔ اوہو اسکے جسم کے بارےپوچھ رہی۔۔میں نے کہا بہت خوبصورت سیکسی ۔۔وہ بولیں تمہیں پتہ ہےوہ بہت سیکسی ہے انڈین فلمیں بہت شونق سےدیکھتی تھیں ہم دونوں سمجھو فلموں سے ہی دوستی ہوئی۔تم کہاں تک کیا سچ سچ بتانا ۔۔میں نےکہا بس تل کی حدتک جتناتم دیکھا۔ہممم اس دن ادھر تمہاری فیکٹری میں تم اسے بہت سوپر پیارکر رہےتھےویسے۔ویسے تم اس سے سب کر سکتے تھےنا تو کیا کیوں نہیں۔۔بس ویسےہی سمجھیں جو کرنا شادی کے بعد ہی کرنا ۔۔ خیر آپ سنائیں میاں کی سناو وہ کہنے لگیں میاں ابھی پچھلے ہفتےہی گیا ہے۔۔ مجھ پر آوارگی چھا رہی تھی۔
میں نےاسےکہاپھر خوب مزے کیے۔۔وہ ہنسں ہاں کیے تو لیکن یارایک مسلہ ہے اب۔۔اسکی اماں کو عجب مسلہ کہ جی اندر سونے سے رنگ پیلاہو جاتا یہ وہ ۔۔ اب کھلے صحن میں کیسےہو بھلا۔بڑی مشکل سے کرتے تھے ویسے مزہ بڑا آتا ہے تھرل کے ساتھ قسمے ایسا لگتا تھا جیسے ڈیٹ ماررہے۔ سب کےسونےکےبعد چھپ کر ملنے کا ۔۔ میں ہنسا اور کہا ہاں یار بہت مزہ آتا ایسے ۔۔ میرےدل نےگواہی دی کہ آج کوئی بڑا تھرل ہونےوالا۔۔ اسبار تو شوہر بھی ابھی ہی ہو کے گیا ہے ۔۔ لن نےانگڑائی لی اور میں نے ہلکی سرگوشی میں کہا ویسے مجھے بہت مزہ آیا تھا اس دن تمہارے ساتھ ۔۔ وہ ہلکا سا جھجھکی اور بولیں ہاں یار واقعی ۔۔ تمہاری سوپر کوالٹی پتہ کیا تم بہت پیارسے کرتے ہویقین کرو تم اور عمبرین بلکل پرفیکٹ جوڑی ہو ۔ایک بات پوچھوں ۔۔ پوچھو ۔ تم کیسی ہو میرےسوال پر وہ ہلکاساکانپی ۔میں نےاسکی طرف جھک کر کہا ہماری آپسی بات ہے یار سالی سہیلی کاراز۔۔ وہ بولی میں بھی بلکل ویسی ہوں بہت رومانٹک سی ۔۔تم اس دن عمبرین کے سینےسے گردن تک چوم رہےتھےنا ۔ویسا پیار بہت پسند ہم دونوں کو۔اس رات کیسالگا جب ادھر ملے۔۔ میں آہستہ آہستہ اسے اپنی طرف لا رہا تھا۔۔بہہت مزہ آیا یار۔میں نے کہا پتہ ہے ابھی وہ کچھ بھی نہیں تھا۔۔ پتہ میں کیا کرتا ہوں ۔۔ککک کیاکرتے ہو۔ میں نے کہا۔۔ میں بہت اچھا مساج کرتا ہوں پہلے۔۔ہاااے سچی ہاں اووور میں بیک وقت تین کام کرتاہوں ۔ کووون سے وہ آہستہ آہستہ جال میں پاوں رکھ رہی تھی۔۔ تیسرا مرحلہ آ پہنچا تھا۔۔میں لپسنگ کرتا ہوں۔۔نپلز کو مسلتا ہوں اووور ان آوٹ ۔۔۔ افففف حسب توقع اس نے جھرجھری لی اوووور بولی اففف یار تیرے سٹائل ۔۔ اس بھوتنی کے پترکوتو بس ایک ہی سٹائل آتا دیسی ۔۔۔اورپھرشرماکرہنس پڑی۔میں نےکہا صرف ایک سٹائل حدہے یار اگر تم میری بیوی ہوتیں نا تومیں ایک لمحے کو رکا۔۔ تووو اس نے بے ساختہ پوچھا۔ میں نے فائنل شاٹ ماری تو میں تو بڑے منفرد طریقوں سے کرتا تمہارا جسم بہت سوپر۔۔۔ہاااے سچی ۔۔ہمم میں نے جائزہ لیا ہر طرف سناٹا تھا چھت کاکونہ قدرے اندھیرے میں تھا۔۔ میں نےاسے کہا ایک آفر دوں اگر برا نا مانو میں نے آخری چھکا مارا۔۔ایک حد تک میں تمہیں ابھی بھی منفرد طریقوں سے انجوائےکراسکتا فل ڈیٹ والی تھرل کےساتھ۔۔ وہ کچھ دیر چپ رہی اور بولی ناصر سو گیا۔۔میں نےکہا ہاں گدھے گھوڑے بیچ کر۔تمہیں پتہ توہے وہ بولی ٹھیک ہے تم ایکباراسے دیکھ آو۔۔میں اٹھااور کمرے میں جا کر اندر وئیراتارااور ناصرکا اچھی طرح جائزہ لیاوہ اوائل جوانی کی مست نیند میں تھا۔میں واپس آیا وہ مجھے لیتے اپنے کمرےمیں چلی گئی ۔۔اور سارےپردے گرا کر ہلکی لائٹ جلا دی اور بولی جب کرنا ہی ہےتوسوادسے کریں وہ اصلی لہورن تھی ۔۔میں اسکی طرف بڑھااورکہاہاں سواد سےہی کرنا بےفکررہو یہ بات اس کمرے سے باہر نہیں جاےگی۔۔میں نےاسے ساتھ لگایا اور بیڈ تک لایا۔۔وہ بیڈپر بچھتی چلی گئی میں اوپر سے آیا اور اسکے چہرے کو چومتا ہونٹوں کو چھوتا گردن تک آیا۔۔ اسے فل سیدھا بیڈ پر گرایا۔۔آدھا بیڈ پرٹانگیں زمین پر درمیان میں خود آیا اور اسکے چہرے سے سینے تک زبان پھیری اسکا جسم جیسے پھڑکا میری زبان جیسے رقص میں تھی ادھر سے ادھر۔۔ لن فل راڈ ہو چکا تھا میں نےلن انکی ٹانگوں میں پھنسایااور انکی شرٹ کو اوپرکیا ۔۔اسکا بھرا بھرا جسم چھلکا۔۔ شرٹ کو ہٹاتا بوبز تک لایا اور اسکے بوبز کو چومتا برا ہٹاتا نپلز کو چوسنےلگا وہ تیز سسکیوں میں مجھے ساتھ لپٹا رہیں تھیں۔۔ میں نے اسکا ہاتھ لن پر رکھا۔۔۔ ہااااے کتنا سخت ہو گیا نا۔۔میں نے اسکے پیٹ کو چوما اورکہا چیک کرلونا اور ٹراوزر کو کھسکایا ۔۔لن تڑپ کرباہرآیا۔۔ میں چوم چوم کراسے بے حال کرتا آیا۔۔اور آہستہ سے ہاتھ اسکی شلوارمیں داخل کیا اسکی پھدی ٹپک رہی تھی فل گرم پھڑکتی پھدی جیسےہی ہاتھ پھدی سے لگا اس نے تیز سسکی بھری میں نے انگلی سے پھدی کے لبوں کو ہلکا رگڑا اور بجایا میری اس حرکت سے وہ مچل اٹھی اور خود ہی گانڈاٹھا کر شلوارکو تھوڑا اور کھسکا دیا ۔۔ میری ہتھیلی نے گھوم کرپھدی کو رگڑا۔میں نے ہاتھ ہٹایا اور اس بار ٹوپے کو پھدی پہ رگڑا وہ سسک کر بولیں ہاے میں مرگئی کیاکرنےلگےہو۔۔میں نے کہا اوپر اوپر رگڑوں گا۔۔بے فکررہو۔وہ سسک کر بولی ہااااے جب کرنا ہے تو پورا سواد لیں۔لیکن آرام سے کرنا۔۔ مجھے تو بس اجازت ملنےکی دیر تھی۔۔میں نے ٹوپے کودو چار بار تیزتیز پھدی پہ رگڑا وہ مچلیں۔۔میں نے ہلکا سا جھٹکا مارا۔۔پھدی نےویلکم کیا انکی سسکی نکلی اففف تیری کیپ موٹی آرام سےکر سواد سے کر۔۔میں انکی ٹانگوں کو کھولااور اوپر سے ٹوپےکو اندر کیطرف دھکیلا ساتھ انکے بوبز کو دبایا۔۔ نائلہ کی تیزسسکی نکلی ہاااے سواد آیا ای۔۔ میں نے اسکے نپلز پر انگوٹھوں کو رگڑا وہ تڑپ کر اوپر کو اٹھی میں نے اگلا دھکا مارا اور لن فل اندر۔۔ اسکی تیز سسکاری نکلی اور بولی ہاااے ہولی کر ۔۔میں آہستہ سے آدھا نکالا اور پھر دھکا مارا۔۔ پانچ چھ دھکوں کے بعد میں اٹھا اور اس اٹھاتا ساتھ لایا۔ اسے بیڈپرجھکایا۔ اففف اسکی موٹی گانڈ لشکارے ماری میں نے گانڈ کو رگڑا اور ہاتھ اسکی گانڈسے کمر اور آگے نپلز تک لے گیا۔۔ وہ گھوڑی بن چکی تھی اسکے گھٹے بیڈپر تھے۔گانڈ اور پھدی اٹھ کر نکلی ہوئی کمر ذرا نیچے کو۔۔ میں نے اوپر سے ٹوپے کوفکس کیا اور اسکے نپلز کو رگڑتا کمرکو بائٹ کرتا آدھا اندر کیا رکا اور پورا اندر کیا۔۔ وہ سسکیاں مارتی ہلی اور بولی ہااااےسواد آ گیا اندر تک افففف کیا طریقہ ہےیااار۔۔میں نے اسکی بینڈ بجانی شروع کر دی نپلز کی رگڑ اور لن کی رفتاربڑھتی گئی وہ بیڈ اور لن کے درمیان جھول رہی تھی۔۔ایک نویلی دلہن کی جماکرچودائی ہو رہی تھی۔۔اسکی سسکاریاں آہیں لذت بھری سرگوشیاں بڑھتی گئیں اسکی پھدی نے سمٹنا شروع کیا۔۔میں نے سپیڈ تیز کی لن فل باہرآتا اور سنوکر شاٹ کی طرح پھر اندر۔۔ہاااے سواد آ گیا ای ای افف آااااہ کرتی اسکی پھدی نے پانی برسانا شروع کر دیا تھا۔۔ میں نے سپیڈ اور تیز کی میرے بھی آخری جھٹکے تھے چار پانچ تیز جھٹکوں کے بعد میں اس پرگرتا اسےلیتا اندر ہی چھوٹتا گیا
جاری ہے
fkniazi555.blogspot.com
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں