Baazigar
Episode 2
ہر طرف ہو کا عالم تھا ۔۔۔اب میری نظریں اندھیرے میں اچھی طرح دیکھنے کے قابل ہو چکیں تھیں۔۔۔پٹھان نے مجھے بازوں سے پکڑا اور جیپ کی پچھلی سیٹ پر پھینک کر گاڑی آگے بڑھا دی۔۔۔ پچھلے کچھ گھنٹوں سے اتنی مصیبتیں پڑیں تھیں کہ میں جیسے بےحس سا ہو گیا تھا۔۔
میرا ذہن بھائی کی طرف گیا جانے انکی میت کےساتھ ان لوگوں نے کیا کیا ہوگا۔ جانے راحیل مجھے ڈھونڈےگا یا نہیں اسے تو کچھ کچھ خبر تھی۔۔ جیپ اونچے نیچےراستوں پر بڑھی جا رہی تھی۔
کچھ گھنٹہ بھر کےبعد خان نے جیپ کچی سڑک سے کچے میدان میں اتاری اور ایک سائیڈ پر جھاڑیوں کی آڑ میں کھڑی کر دی۔۔اس نے ایک نظر مجھے دیکھا میں بےحس پڑا ہوا تھا۔۔ اس نے اپنی سیٹ تھوڑی پیچھے کی اور ہاتھ بڑھا کر میری ٹانگوں اور بیک کو اپنے کھردرے ہاتھوں سے مسلنے لگا۔۔
اخاااا واااہ ۔۔لوشے وئی بہت چکنا لونڈا ہےتو۔۔ خان کی بوجھل آواز جیسے گونج رہی تھی۔۔۔اس نے ہاتھ مزید آگے بڑھایا اور میرے پورےجسم کو چیک کرنے لگا ۔۔ میرادل ڈوب رہا تھا۔۔۔ راحیل سےسنی باتیں کانوں میں گونج رہیں تھیں ۔۔ تو کیا خان مجھ سےسیکس کر کے مجھے مار دے گا۔۔
کیایہی ہے میری قسمت۔۔۔میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔ جیسےہی خان کو میرے گیلے چہرے کا احساس ہوا اس نے گرجدار آواز میں کہا وئی چپ ہو جا ۔۔۔میرا مزہ مت خراب کر ورنہ یہیں لٹا دوں گا مادر چود۔۔۔اب خان نے ڈیش بورڈ کھولا اور اس میں سے کوئی بوتل نکال کر لمبے لمبے گھونٹ بھرنےلگا۔۔اسکےہاتھ میری ٹانگوں اور بیک کو ٹٹول رہیں تھیں۔۔اس سے پہلے کہ وہ مزید آگے بڑھتا گاڑی میں مؤبائل کی ٹون بجی۔۔ وئی کون کاپر کا بچہ ہے جو اسوقت تنگ کر رہا۔۔
خان نے جھنجھلاا کر موبائل ریسیو کیا اور پشتو میں باتیں کرنے لگا۔کچھ دیر بعد اس نے انتہائی غصے سے موبائل بند کیا اور سیٹ کو سیدھا کر کے تیزی سے گاڑی آگے بڑھا دی۔جان کسے پیاری نہیں ہوتی اپنے ممکنہ قتل کا سن کر میری ہمت بڑھنے لگی۔۔ لیکن کچھ بھی کرنے سےپہلے میرے ہاتھ آزاد ہونا ضروری تھے۔میں دل میں خدا سے مدد کرتا سوچنےلگا کہ کیا کروں۔۔
شائد یہ میری دعاوں کا اثر تھا کہ اچانک جیپ ڈولی جیسے اسکا ٹائر پنکچر ہو گیا ہو۔۔۔خان گالیاں بکتا نیچےاترا اور گاڑی کو دیکھنے لگا۔۔۔ کچھ دیر بک بک کے بعد اس نے مجھے نیچے اترنے کا کہا۔۔ بڑی مشکل سے میں باہر نکلا۔۔ جیپ کا اگلا ٹائر پنکچر ہو چکا تھا یا شائد پھٹ گیا تھا۔۔۔
خان نے جیپ کے پیچھے لگی سٹپنی اتاری اور میرے ہاتھ کھولتے ہوے کہا خبردار جو مستی کی ورنہ یہیں بنا تیل گاڈ پھاڑ دونگا۔۔ چل یہ جیک لگا۔۔۔اس نے مجھے وہیل جیک پکڑایا۔۔ کک کہاں لگاوں میں نے بمشکل پھنسی آواز سےکہا۔۔
یہاں خان نے جھک کر مجھے جگہ بتانے کی کوشش کی۔۔۔ جیسے ہی خان جھکا جانے میرے اندر ہمت کہاں سے آ گئی میں نے وہیل جیک زور سے اسکے سر کی پشت پر مارا۔۔ خان ایک بلند آہ کےساتھ نیچے گرا۔۔ میں نے ایک اور جیک اسکے سر پر مارا۔۔ خان کے جسم کو جیسے جھٹکا لگا۔۔ اور وہ وہیں جانے بے ہوش ہو گیا یامر گیا۔۔۔اسکے نڈھال ہونے کے بعد میں وہاں سے بھاگتا بھاگتا جانے کتنا بھاگا۔۔۔
رات دن میں ڈھل گئی تب تک میری ہمت ختم ہو چکی تھی۔۔۔ اور اسکے بعد مجھے ہوش نہیں رہا جب ہوش آیا تو یہاں تھا۔۔۔ میرے آنسو بہہ رہے تھے ۔۔۔اس عورت نے اپنے ہاتھ بڑھاے اور میرے آنسو صاف کرتے ہوے بولی تم بہت ہمت والا ہے روو مت ۔۔ چلو اٹھو اندر۔۔ اس نے مجھے سہارا دیا اور اندر لگے بستر پرلٹا دیا۔۔۔ ابھی تم آرام کرو ہم شام کا کھانا بنا لے اسکے جانے کے بعد میں چھت کے بانسوں کو گھورتا بےآواز روتا رہا
ابھی مجھے نیند آ رہی ہے باقی کل لکھوں گا
جاری ہے
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں